banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 37 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖؕ-قُلْ اِنَّ اللّٰهَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یُّنَزِّلَ اٰیَةً وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(37)

ترجمہ: کنزالایمان اور بولے ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے رب کی طرف سے تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے لیکن ان میں بہت نرے جاہل ہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کہا: ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اترتی؟ تم فرمادو کہ بیشک اللہ کسی نشانی کے اتارنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ بے علم ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ قَالُوْا: اور انہوں نے کہا۔} کفارِ مکہ نے کہا تھا کہ محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ایسی کوئی نشانی کیوں نہیں اترتی جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں۔ اس پر نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرمایا گیا کہ ان کے جواب میں اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تم فرمادو کہ بیشک اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر قسم کی نشانی اتارنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ اس بات سے بے علم ہیں کہ اگر کوئی نشانی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اتار دی تو نہ ماننے کی صورت میں فوری طور پر ہلاک کردیے جائیں گے۔ کفار کی گمراہی اور ان کی سرکشی اس حد تک پہنچ گئی کہ وہ کثیر آیات و معجزات جو انہوں نے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مشاہدہ کئے تھے اُن پر قناعت نہ کی اور سب سے مکر گئے اور ایسی نشانی طلب کرنے لگے جس کے ساتھ عذابِ الٰہی ہو جیسا کہ انہوں نے کہا تھا  ’’ اَللّٰہُمَّ اِنۡ کَانَ ہٰذَا ہُوَالْحَقَّ مِنْ عِنۡدِکَ فَاَمْطِرْ عَلَیۡنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآءِ‘‘ یارب اگر یہ حق ہے تیرے پاس سے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا۔ (ابو سعود، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۷، ۲ / ۱۴۶۔) اس پر انہیں فرمایا گیا کہ یہ جاہل ہیں اور جانتے نہیں کہ اس طرح کی نشانی کا اترنا ان کے لئے بلا و مصیبت ہے کہ انکار کرتے ہی ہلاک کردیئے جائیں گے اور اپنی موت خود اپنے منہ سے مانگ رہے ہیں۔ ان معجزات کا نہ اتارنا بھی حضورپرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمت کی وجہ سے ہے۔