banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 38 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓىٕرٍ یَّطِیْرُ بِجَنَاحَیْهِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْؕ-مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ(38)

ترجمہ: کنزالایمان اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں اڑتا ہے مگر تم جیسی اُمتیں ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور زمین میں چلنے والا کوئی جاندار نہیں ہے اور نہ ہی اپنے پروں کے ساتھ اڑنے والا کوئی پرندہ ہے مگر وہ تمہاری جیسی امتیں ہیں ۔ ہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ پھر یہ اپنے رب کی طرف ہی اٹھائے جائیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ:مگر وہ تمہاری جیسی امتیں ہیں۔} یعنی تمام جاندار خواہ وہ چوپائے ہوں یا درندےیا پرندے، سب تمہاری طرح اُمتیں ہیں۔ یہ مُماثَلَت تمام اعتبارات سے نہیں بلکہ بعض اعتبار سے ہے اور ان وجوہ کے بیان میں بعض مفسرین نے فرمایا کہ حیوانات تمہاری طرح اللہ عَزَّوَجَلَّ کو پہچانتے اور اسے واحدو یکتا جانتے، اس کی تسبیح پڑھتے اور اس کی عبادت کرتے ہیں۔ بعض کا قول ہے کہ وہ مخلوق ہونے میں تمہاری مثل ہیں۔ بعض نے کہا کہ وہ انسان کی طرح باہمی الفت رکھتے اور ایک دوسرے سے سمجھتے سمجھاتے ہیں۔ بعض کا قول ہے کہ روزی طلب کرنے ،ہلاکت سے بچنے، نرمادہ کی امتیاز رکھنے میں تمہاری مثل ہیں۔ بعض نے کہا کہ پیدا ہونے ،مرنے، مرنے کے بعد حساب کے لئے اُٹھنے میں تمہاری مثل ہیں۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۸، ۲ / ۱۵۔)

{ مَا فَرَّطْنَا فِی الْكِتٰبِ مِنْ شَیْءٍ:ہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کمی نہیں چھوڑی۔} یعنی جملہ علوم اور تمام ’’ مَاکَانَ وَمَا یَکُوْنُ ‘‘ کا اس میں بیان ہے اور جمیع اشیاء کا علم اس میں ہے ۔اس کتاب سے یہ قرآنِ کریم مراد ہے یا لوحِ محفوظ۔ (جمل، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۸، ۲ / ۳۴۵۔) اس سے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا علمِ کلی ثابت ہوا کیونکہ سارے علوم لوحِ محفوظ یا قرآن میں ہیں اور یہ کتابیں حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علم میں ہیں۔

{ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ یُحْشَرُوْنَ: پھر یہ اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے۔} تمام انسان، جانور، پرندے قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے ۔ انسان تو جنت یا جہنم میں جائیں گے جبکہ جانور اور پرندوں کا حساب ہوگا اس کے بعد وہ خاک کردیئے جائیں گے۔ (تفسیر بغوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۳۸، ۲ / ۷۸۔)

قیامت کے دن جانوروں کا بھی حساب ہو گا:

            اس سے معلوم ہو اکہ قیامت کے دن انسانوں اور جنوں کے علاوہ جانوروں اور پرندوں کا بھی حساب ہو گا۔ بعض احادیث میں بھی یہ بات بیان کی گئی ہے ،چنانچہ

            حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’  قیامت کے دن تم لوگ ضرور حق داروں کو ان کے حقوق سپرد کرو گے حتّٰی کہ بے سینگ بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔ (مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، ص۱۳۹۴، الحدیث: ۶۰(۲۵۸۲))

             حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :’’قیامت کے دن زمین کھچ کر چمڑے کی طرح دراز ہو جائے گی اور اللہ تعالیٰ انسانوں ،جنوں ، چوپایوں اور وحشی جانوروں الغرض تمام مخلوق کوجمع فرمائے گا، اس دن اللہ تعالیٰ جانوروں کے درمیان بھی قصاص رکھے گا یہاں تک کہ بے سینگ والی بکری کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا، پھر انہیں کہا جائے گا کہ تم سب مٹی ہو جاؤ۔ اس وقت کافر یہ تمنا کرے گا کہ کاش میں بھی مٹی ہو جاتا۔( مستدرک، کتاب الاہوال، جعل اللہ القصاص بین الدواب، ۵ / ۷۹۴، الحدیث: ۸۷۵۶)