banner image

Home ur Surah Al Anam ayat 69 Translation Tafsir

اَلْاَ نْعَام

Al Anam

HR Background

وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰـكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ(69)

ترجمہ: کنزالایمان اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور پرہیز گاروں پر گمراہوں کے حساب سے کچھ نہیں لیکن نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ بچیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ:اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں۔}اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ مسلمانوں نے کہا تھا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر ہم ان گمراہوں کو چھوڑ دیں گے اور منع نہ کریں گے تو ہم گناہگار ہوجائیں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔(تفسیر بغوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۶۹، ۲ / ۸۷)اور فرمایا گیا کہ پرہیز گاروں پر ان مذاق اڑانے والوں کے حساب سے کچھ بھی لازم نہیں بلکہ طعن و اِستہزاء کرنے والوں کے گناہ اُنہیں پر ہیں اور اُنہیں سے اس کا حساب ہوگا، پرہیزگاروں پرکوئی وبال نہیں۔ہاں پرہیزگاروں پر یہ لازم ہے کہ انہیں نصیحت کرتے رہیں تاکہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آئیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ وعظ و نصیحت اور اظہارِ حق کے لئے ان کے پاس بیٹھنا جائز ہے لیکن یہ علماء کا کام ہے عوام کا نہیں۔