Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَمَّاۤ اَحَسُّوْا بَاْسَنَاۤ اِذَا هُمْ مِّنْهَا یَرْكُضُوْنَﭤ(12)لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْــٴَـلُوْنَ(13)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَمَّاۤ اَحَسُّوْا بَاْسَنَا:تو جب انہوں نے ہمارا عذاب پایا۔}اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب ان ظالموں نے اللہ تعالیٰ کا عذاب پایا تو اچانک وہ اس سے بھاگنے لگے ۔اس پر فرشتے کے ذریعے ان سے کہا گیا کہ تم بھاگو نہیں اوران آسائشوں کی طرف لوٹ آؤجو تمہیں دی گئی تھیں اور اپنے ان مکانوں کی طرف لوٹ آؤ جن پر تم فخر کیا کرتے تھے ،شاید لوگوں کی عادت کے مطابق تم سے تمہاری دنیا کے بارے میں سوال کیا جائے ۔
بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ ان آیات میں یمن کی سرزمین میں موجود ایک بستی میں رہنے والے لوگوں کا حال بیان ہوا ہے۔ اس بستی کا نام حصور (یا،حضور) ہے ،وہاں کے رہنے والے عرب تھے ،انہوں نے اپنے نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کی اور انہیں شہید کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر بُخْت نصر کو مُسَلَّط کر دیا۔ اِس نے اُن کے بعض لوگوں کو قتل کیا اور بعض کو گرفتار کرلیا، اُس کا یہ عمل جاری رہا تو وہ لوگ بستی چھوڑ کر بھاگے۔ اس پر فرشتوں نے طنز کے طور پر ان سے کہا: تم بھاگو نہیں اوران آسائشوں کی طرف لوٹ آؤجو تمہیں دی گئی تھیں اور اپنے مکانوں کی طرف لوٹ آؤ، شاید تم سے سوال کیا جائے کہ تم پر کیا گزری اور تمہارے مال و دولت کا کیا ہوا؟ تو تم دریافت کرنے والے کو اپنے علم اور مشاہدے سے جواب دے سکو۔( روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ۵ / ۴۵۸، خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ۳ / ۲۷۲، جمل، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳، ۵ / ۱۲۱-۱۲۲، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۱۲-۱۳،ص۷۱۱، ملتقطاً)