Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 74 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓىٕثَؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَ(74)وَ اَدْخَلْنٰهُ فِیْ رَحْمَتِنَاؕ-اِنَّهٗ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ(75)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا:اور لوط کو ہم نے حکومت اور علم دیا ۔} یہاں سے تیسرا واقعہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا بیان فرمایا گیا اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر کئے گئے احسانات کاذکر کرنے کے بعد یہاں حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر کئے جانے والے احسانات کا تذکرہ کیا جارہا ہے ، چنانچہ پہلا احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو حکومت عطا فرمائی ۔بعض مفسرین کے نزدیک یہاں ’’حکم ‘‘سے مراد حکمت یا نبوت ہے۔ اگر حکومت والا معنی مراد ہو تو اس کا مطلب لوگوں کے باہمی جھگڑوں میں حق کے مطابق فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ دوسرا احسان یہ ہے کہ انہیں ان کی شان کے لائق علم عطا کیا گیا۔تیسرا احسان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بستی سے نجات بخشی جہاں کے رہنے والے لواطت وغیرہ گندے کام کیا کرتے تھے کیونکہ وہ برے لوگ اور نافرمان تھے۔( تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۴، ۸ / ۱۶۲، بیضاوی، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۴، ۴ / ۱۰۱، جلالین، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۴، ص۲۷۵، ملتقطاً)
اس سے معلوم ہوا کہ برے پڑوس سے نجات مل جانا اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت اور ا س کا انتہائی عظیم احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک ساتھی اور پرہیزگار ہم نشین عطا فرمائے اور برے ساتھیوں سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔
{وَ اَدْخَلْنٰهُ فِیْ رَحْمَتِنَا:اور ہم نے اسے اپنی رحمت میں داخل فرمایا۔} یہاں حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر کئے گئے چوتھے احسان کا ذکر فرمایاگیاکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی خاص رحمت میں داخل فرمایا اوربیشک وہ اللہ تعالیٰ کے خاص مقرب بندوں میں سے تھے۔