banner image

Home ur Surah Al Anbiya ayat 76 Translation Tafsir

اَلْاَ نْبِيَآء

Surah Al Anbiya

HR Background

وَ نُوْحًا اِذْ نَادٰى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِ(76)وَ نَصَرْنٰهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَ(77)

ترجمہ: کنزالایمان اور نوح کو جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی۔ اور ہم نے ان لوگوں پر اس کو مدد دی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور نوح کو (یاد کرو) جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑے غم سے نجات دی۔ اور ہم نے ان لوگوں کے مقابلے میں اس کی مدد کی جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ،بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ نُوْحًا اِذْ نَادٰى مِنْ قَبْلُ:اورنوح کوجب پہلے اس نے ہمیں  پکارا۔} یہ اس سورت میں  بیان کئے گئے واقعات میں  سے چوتھا واقعہ ہے ،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کویاد کریں  جب انہوں  نے حضرت ابراہیم اور حضرت لوط عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے ہمیں  پکارا اور ہم سے اپنی قوم پر عذاب نازل کرنے کی دعا کی تو ہم نے اس کی دعا قبول فرما لی اور اسے اور کشتی میں  موجود اس کے گھر والوں  کو طوفان سے اور سرکش لوگوں  کے جھٹلانے سے نجات دی اور ہم نے ان لوگوں  کے مقابلے میں  اس کی مدد کی جنہوں  نے ہماری ان آیتوں  کی تکذیب کی جو حضرت نوح عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رسالت پر دلالت کرتی تھیں ،بیشک وہ برے لوگ تھے، تو ہم نے ان سب کو غرق کر دیا کیونکہ جو قوم جھٹلانے پر قائم رہے اور شر، فساد میں  ہی مشغول رہے تو اسے  اللہ تعالیٰ ہلاک کر دیتا ہے۔( جلالین، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۶-۷۷، ص۲۷۵، روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۶-۷۷، ۵ / ۵۰۳، ملتقطاً)

آیت’’ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ‘‘سے دعا کے بارے میں  معلوم ہونے والے دو اَحکام :

            اس آیت سے دو باتیں  معلوم ہوئیں :

(1)…جب دعا دل کے اخلاص کے ساتھ ہو جیسے انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاءِ عظام رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِمْ  کی دعا، تو وہ قبول ہوتی ہے ۔لہٰذا جب بھی دعا مانگیں  تو دل کے اخلاص اور پوری توجہ کے ساتھ مانگیں  تاکہ اسے قبولیت حاصل ہو۔

(2)…دعا نجات کے اسباب میں  سے ایک سبب ہے اور اسے اختیار کرنا نجات حاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔