Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 78 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْكُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِۚ-وَ كُنَّا لِحُكْمِهِمْ شٰهِدِیْنَ(78)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ:اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو۔} یہاں سے پانچواں واقعہ بیان کیا جا رہا ہے جس میں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر ہے، چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کے پہلے حصے کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا وہ واقعہ یاد کریں جب وہ دونوں کھیتی کے بارے میں فیصلہ کررہے تھے۔ جب رات کے وقت کچھ لوگوں کی بکریاں کھیتی میں چھوٹ گئیں ، ان کے ساتھ کوئی چَرانے والا نہ تھا اور وہ کھیتی کھا گئیں تو یہ مقدمہ حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش ہوا، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تجویز کی کہ بکریاں کھیتی والے کو دے دی جائیں کیونکہ بکریوں کی قیمت کھیتی کے نقصان کے برابر ہے اور ہم ان کے فیصلے کا مشاہدہ کر رہے تھے اور ہم نے وہ معاملہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سمجھا دیا ۔جب یہ معاملہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش ہوا تو آپ نے فرمایا کہ فریقین کے لئے اس سے زیادہ آسانی کی شکل بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عمر شریف گیارہ سال کی تھی ۔ حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے آپ سے فرمایا کہ وہ صورت بیا ن کریں ، چنانچہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ تجویز پیش کی کہ بکری والا کاشت کرے اور جب تک کھیتی اس حالت کو پہنچے جس حالت میں بکریوں نے کھائی ہے اس وقت تک کھیتی والا بکریوں کے دودھ وغیرہ سے نفع اٹھائے اور کھیتی اس حالت پر پہنچ جانے کے بعد کھیتی والے کو کھیتی دے دی جائے ، بکری والے کو اس کی بکریاں واپس کر دی جائیں ۔ یہ تجویز حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پسند فرمائی ۔
یاد رہے کہ اس معاملہ میں یہ دونوں حکم اجتہادی تھے اور ان کی شریعت کے مطابق تھے ۔ ہماری شریعت میں حکم یہ ہے کہ اگر چَرانے والا ساتھ نہ ہو تو جانور جو نقصانات کرے اس کا ضمان لازم نہیں ۔امام مجاہدرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ حضرت داؤدعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جو فیصلہ کیا تھا وہ اس مسئلہ کا حکم تھا اور حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جو تجویز فرمائی یہ صلح کی صورت تھی۔(مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۷۹، ص۷۲۳)
کھیتی والے واقعے سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس واقعے سے6 مسئلے معلوم ہوئے :
(1)… اِجتہاد برحق ہے اور اجتہاد کی اہلیت رکھنے والے کو اجتہاد کرنا چاہیے۔
(2)… نبی عَلَیْہِ السَّلَام بھی اجتہاد کرسکتے ہیں کیونکہ ان دونوں حضرات کے یہ حکم اجتہاد سے تھے نہ کہ وحی سے ۔
(3)… نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے اجتہاد میں خطا بھی ہوسکتی ہے تو غیر نبی میں بدرجہ اَولیٰ غلطی کا اِحتمال ہے۔
(4)… خطا ہونے پر اجتہاد کرنے والا گنہگار نہیں ہوگا۔
(5)… ایک اجتہاد وسرے اجتہاد سے ٹوٹ سکتا ہے البتہ نَص اِجتہاد سے نہیں ٹوٹ سکتی۔
(6)… نبی عَلَیْہِ السَّلَام خطاءِ اِجتہادی پر قائم نہیں رہتے۔ اللہ تعالیٰ اصلاح فرما دیتا ہے۔