Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 8 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا یَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ مَا كَانُوْا خٰلِدِیْنَ(8)ثُمَّ صَدَقْنٰهُمُ الْوَعْدَ فَاَنْجَیْنٰهُمْ وَ مَنْ نَّشَآءُ وَ اَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِیْنَ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا:اور ہم نے انہیں خالی بدن نہ بنایا۔} کفارِ مکہ نے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرایک اعتراض یہ کیا تھا کہ:
’’مَالِ هٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْكُلُ الطَّعَامَ‘‘(فرقان:۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اس رسول کو کیا ہوا؟ کہ یہ کھانا بھی کھاتا ہے۔
اوریہاں اِس اعتراض کا جواب دیا گیا ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کاطریقہ یہی جاری ہے کہ اس نے گزشتہ زمانوں میں جتنے بھی رسول بھیجے ان کے بدن ایسے نہیں بنائے تھے جو کھانے پینے سے بے نیاز ہوں بلکہ ان کے بدن بھی ایسے ہی بنائے تھے جنہیں کھانے پینے کی حاجت ہو، یونہی وہ دنیا میں ہمیشہ رہنے والے نہ تھے بلکہ عمر پوری ہو جانے کے بعد ان کی بھی وفات ہوئی، اور جب اللہ تعالیٰ کا طریقہ ہی یہی ہے تو کفارِ مکہ کا رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کھانے پینے پر اعتراض کرنامحض بے جا اور فضول ہے۔( تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸، ۸ / ۱۲۲، روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸، ۵ / ۴۵۶، ملتقطاً)
{ثُمَّ صَدَقْنٰهُمُ الْوَعْدَ:پھر ہم نے اپنا وعدہ انہیں سچا کر دکھایا۔}ارشاد فرمایا کہ ہم نے انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف جو وحی کرنی تھی وہ وحی کی ،پھر ہم نے انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کونجات دینے اور ان کے دشمنوں کو ہلاک کرنے کا اپنا وعدہ سچا کر دکھایا تو ہم نے انہیں اور ان کی تصدیق کرنے والے مومنوں کو نجات دی اور انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کر کے حد سے بڑھنے والوں کو ہلاک کردیا۔( روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹، ۵ / ۴۵۷، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹، ص۷۱۰-۷۱۱، جلالین، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۹، ص۲۷۰، ملتقطاً)