Home ≫ ur ≫ Surah Al Anbiya ≫ ayat 88 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗۙ-وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّؕ-وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ(88)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ:تو ہم نے اس کی پکار سن لی۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پکار سن لی اور اسے تنہائی اور وحشت کے غم سے نجات بخشی اور مچھلی کو حکم دیا تو اس نے حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دریا کے کنارے پر پہنچا دیا اور ہم ایمان والوں کو ایسے ہی مصیبتوں اور تکلیفوں سے نجات دیتے ہیں جب وہ ہم سے فریاد کریں اور دعا کریں۔( مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۸، ص۷۲۵، ابو سعود، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۸۸، ۳ / ۵۳۳، ملتقطاً)
حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعامسلمانوں کے لیے بھی ہے:
حضرت سعد بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’کیا میں تمہاری اللہ تعالیٰ کے اس اسمِ اعظم کی طرف رہنمائی نہ کروں جس کے ساتھ جب بھی دعاکی جائے تو وہ قبول ہوجائے اورجب سوال کیاجائے توعطاہوجائے، وہ حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا ’’لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ ہے جو انہوں نے اندھیروں میں تین بار کی تھی ۔ایک شخص نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یہ حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ خاص تھی یاتمام مسلمانوں کے لیے ہے ؟ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا’’ کیاتم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشادنہیں سنا’’وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّؕ-وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ‘‘اور اسے غم سے نجات بخشی اور ہم ایمان والوں کو ایسے ہی نجات دیتے ہیں۔(مستدرک ، کتاب الدعاء و التکبیر و التہلیل ۔۔۔ الخ ، ایّما مسلم دعا بدعوۃ یونس علیہ السلام ۔۔۔ الخ ، ۲ / ۱۸۳ ، الحدیث: ۱۹۰۸) مراد یہ ہے کہ یہ دعا حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لیے خاص نہیں مسلمانوں کے لیے بھی ہے، جب وہ ان الفاظ کے ساتھ دعامانگیں گے تو ان کی دعا بھی قبول ہو گی۔