ترجمہ: کنزالایمان
اے ایمان والو جب کافروں کے لام سے تمہارا مقابلہ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دو۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اے ایمان والو! جب کافروں کے لشکر سے تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرو۔
تفسیر: صراط الجنان
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا:اے ایمان والو!۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ
نے یہ حکم دیا ہے کہ میدانِ جنگ میں مسلمان کافروں کو پیٹھ نہ دکھائیں اور یہ حکم اس وقت ہے کہ جب
کفار مسلمانوں سے تعداد میں ڈبل ہوں اِس سے زیادہ نہ ہوں اور اگر کفار کیتعداد مسلمانوں کے مقابلے میں ڈبل سے زیادہ ہو تو پھر مسلمانوں کا پیٹھ
پھیرکر بھاگنا ناجائز و حرام نہیں ہے۔ جمہور کے نزدیک ایک سو مسلمانوں کا دو سو کفار کے مقابلے سے بھاگنا کسی حال میں
جائز نہیں ہے اور اگر کافر وں کی تعداد دو سو سے زیادہ ہو تو ان کے مقابلے سے بھاگنا
اگرچہ جائز ہے لیکن صبر و اِستِقامت سے ان کے مقابلے میں ڈٹے رہنا بہتر اور افضل
ہے۔(تفسیر قرطبی، الانفال، تحت الآیۃ: ۱۶، ۴ / ۲۷۲، الجزء السابع)
صحیح قول کے مطابق یہ
سورت مدنی ہے۔اور ایک قول یہ ہے کہ یہ سورت ان سات آیتوں کے علاوہ مدنی ہے جو مکہ
مکرمہ میں نازل ہوئیں اور وہ آیت نمبر 30 ’’وَ اِذْ یَمْكُرُ بِكَ الَّذِیْنَ‘‘ سے شروع ہوتی
ہیں۔ (خازن، تفسیر سورۃ الانفال،۲ /
۱۷۴)
اَنفال نَفَل کی جمع ہے
اور اس کا معنی ہے غنیمت کا مال، اس سورت کی پہلی آیت میں اَنفال یعنی مالِ غنیمت
کے احکام کے بارے میں مسلمانوں کے سوال اور انہیں دئیے جانے والے جواب کا ذکر ہے،
اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ اَنفال‘‘ رکھا گیا۔
اس سورت کا مرکزی مضمون
یہ ہے کہ اس میں مالِ غنیمت کے احکام ، غزوۂ بدر کا تفصیلی واقعہ اور اس کی
حکمتیں بیان کی گئیں اور مسلمانوں کو جنگ کے اصول سکھائے گئے ہیں۔اس کے علاوہ
اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1) …اللہ تعالیٰ اور اس
کے حبیب صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرنے کا حکم دیا
گیا اور خوفِ خدا کی فضیلت بیان کی گئی۔
(2)…مکہ مکرمہ سے ہجرت
کے وقت تاجدارِ رسالتصَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خلاف کفار کی سازش
اور اللہ تعالیٰ کا
اپنے حبیب صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کفار کی سازش سے محفوظ
رکھنے کا بیان ہے۔
(3) … ہر چیز میں ضروری
اسباب اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر توکل
کرنے کا حکم دیاگیا۔
(4) …مسلمانوں کو کفار کے ساتھ
کئے ہوئے معاہدے پورے کرنے اور معاہدہ توڑنے پر ان کے ساتھ سختی کرنے کا حکم دیا
گیا۔
(5) …کفار کے ساتھ جہاد کرنے
کے مقاصد بیان کئے گئے۔
(6) …کفار کے دلوں میں دھاک
بٹھانے کے لئے مسلمانوں کو جنگی ساز و سامان کی بھر پور تیاری کا حکم دیا گیا۔
(7) …اس سورت کے آخر میں
قیدیوں کے بارے میں احکام اور مہاجرین و انصار کے مجاہدوں کے فضائل بیان کئے گئے۔
سورۂ اَنفال کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’اعراف‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ اعراف میں مشہور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے اپنی قوموں کے ساتھ حالات بیان کئے گئے تھے اور سورۂ اَنفال میں
سیدُ المرسلینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اپنی قوم کے ساتھ
حالات بیان کئے گئے ہیں۔