Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْؕ-وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ(23)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا:اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی جانتا۔ } بعض مفسرین نے فرمایا کہ اہلِ مکہ حضور سید المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ فرمائش کرتے کہ آپ ہمارے سامنے قُصَی کو زندہ کر دیں کیونکہ وہ بابرکت بزرگ ہے، اگر اس نے آپ کی نبوت کی گواہی دے دی تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اگر ان کی خواہش کے مطابق ہم قُصَی کو زندہ کر دیتے اور وہ اس کا کلام سن لیتے تو بھی وہ روگردانی کرتے ہوئے پلٹ جاتے۔ (تفسیر بغوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۲۳، ۲ / ۲۰۲) یہاں خیر سے مراد صدق و رغبت ہے یعنی اگراللہ عَزَّوَجَلَّ ان لوگوں کے دلوں میں قبولِ حق کا سچا جذبہ اور رغبت جانتا یعنی پاتا تو انہیں سنادیتا یعنی ان کے مطلوبہ معجزات انہیں دکھا دیتا اور حق سنا دیتا لیکن چونکہ ان کے دلوں میں وہ صدق و رغبت موجود ہی نہیں لہٰذا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں ان کے مطلوبہ معجزات نہ دکھائے اور اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ انہیں دکھا بھی دیتا تو یہ منہ پھیر لیتے۔