Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 32 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(32)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ قَالُوْا:اور جب انہوں نے کہا۔} حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ جب رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے گزشتہ امتوں کے واقعات بیان فرمائے تو نضر بن حارث نے کہا: اگر میں چاہوں تو اس جیسے واقعات کہہ سکتا ہوں۔حضرت عثمان بن مظعون رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے نضر بن حارث سے فرمایا: تو اللہ تعالیٰ سے ڈر، رسولِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حق بات ارشاد فرماتے ہیں۔ نضر بن حارث نے کہا: میں بھی سچی بات کہتا ہوں۔ حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: نبی اکرم ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ‘‘کہتے ہیں۔ نضر بن حارث نے کہا: میں بھی ’’لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ‘‘ کہتا ہوں لیکن یہ بت اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ پھر نضر بن حارث نے دعا مانگی کہ اے اللہ! جو قرآن محمد(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) لائے ہیں اگر یہ ہی تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لے آ۔ نضر بن حارث وہ بدبخت کافر ہے کہ جس کی مذمت میں قرآنِ پاک کی دس آیات نازل ہوئیں اور غزوۂ بدر کے دن سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دستِ اقدس سے جہنم واصل ہوا۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۲، ۲ / ۱۹۲-۱۹۳)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ یہ دعا ابو جہل نے مانگی تھی۔(بخاری، کتاب التفسیر، باب واذ قالوا اللہمّ ان کان ہذا۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۲۹، الحدیث: ۴۶۴۸)