Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 34 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗؕ-اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(34)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ:اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے۔} اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جب تک میرا حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان میں تشریف فرما ہے اللہ تعالیٰ انہیں عذاب نہ دے گا اور اس آیت میں فرمایا کہ انہیں عذاب دے گا۔ تو اس آیت کا معنی یہ ہوا جب رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ان کے بیچ سے چلے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں عذاب دے گا۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس آیت میں عذاب سے مراد (قتل اور قید ہونے کا)وہ عذاب ہے جو بدر کے دن انہیں پہنچا۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۴، ۲ / ۱۹۴)
ایک قول یہ ہے کہ ا س سے مراد وہ عذاب ہے جو فتحِ مکہ کے دن انہیں پہنچا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں اس سے آخرت کا عذاب مراد ہے اور جس عذاب کی ان سے نفی کی گئی ہے اس سے دنیاوی عذاب مراد ہے۔ ان کفار کو عذاب دئیے جانے کا سبب یہ ہے کہ یہ مسجدِ حرام سے روک رہے ہیں اور مؤمنین کو طوافِ کعبہ کے لئے نہیں آنے دیتے جیسا کہ واقعۂ حُدَیْبِیَہ کے سال رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ کےاصحاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو روکا۔ (تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۳۴، ۵ / ۴۸۰)
{وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ:اور یہ اِس کے اہل ہی نہیں۔} کفار یہ دعویٰ کرتے تھے کہ ہم خانہ کعبہ اور حرم شریف کے مُتَوَلّی ہیں تو ہم جسے چاہیں اس میں داخل ہونے دیں اور جسے چاہیں روک دیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے رد میں ارشاد فرمایا کہ یہ مسجدِ حرام کے اہل نہیں اور کعبہ کے اُمو ر میں تَصَرُّف و انتظام کا کوئی اختیار نہیں رکھتے کیونکہ یہ مشرک ہیں ، مسجدِ حرام کا متولی ہونے کے اہل تو پرہیزگار ہی ہیں۔