Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 44 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ یُرِیْكُمُوْهُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْۤ اَعْیُنِكُمْ قَلِیْلًا وَّ یُقَلِّلُكُمْ فِیْۤ اَعْیُنِهِمْ لِیَقْضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًاؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ(44)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ یُرِیْكُمُوْهُمْ اِذِ الْتَقَیْتُمْ فِیْۤ اَعْیُنِكُمْ قَلِیْلًا: اور (اے مسلمانو! یاد کرو) جب لڑتے وقت اللہ نے تمہیں وہ کا فر تمہاری نگاہوں میں تھوڑے کرکے دکھائے۔} بدر کے میدان میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر کئی طرح کے انعامات فرمائے ،ان میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کفار بہت تھوڑے کر کے دکھائے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ وہ کافر ہماری نگاہوں میں اتنے کم لگے کہ میں نے اپنے برابر والے ایک شخص سے کہا کہ تمہارے گمان میں کافر ستر ہوں گے اس نے کہا کہ میرے خیال میں سو ہیں حالانکہ وہ ایک ہزار تھے۔ اور کافروں کی نظروں میں مسلمانوں کو بہت تھوڑا کر کے دکھایایہاں تک کہ ابوجہل نے کہا کہ’’ انہیں رسیوں میں باندھ لو،گویا کہ وہ مسلمانوں کی جماعت کو اتنا قلیل دیکھ رہا تھا کہ مقابلہ کرنے اور جنگ آزما ہونے کے لائق بھی خیال نہیں کرتا تھا ۔ مسلمانوں کو مشرکین تھوڑے دکھانے میں حکمت یہ تھی کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خواب کی صداقت ظاہر ہو جائے، مسلمانوں کے دل مضبوط ہو جائیں اورکفار پر ان کی جرأت بڑھ جائے جبکہ مشرکین کو مسلمانوں کی تعداد تھوڑی دکھانے میں یہ حکمت تھی کہ مشرکین مقابلہ پر جم جائیں ، بھاگ نہ پڑیں اور یہ بات ابتداء میں تھی، مقابلہ ہونے کے بعد انہیں مسلمان بہت زیادہ نظر آنے لگے۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۴، ۲ / ۱۹۹-۲۰۰، تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۴، ۵ / ۴۸۸، ملتقطاً)
نوٹ:مسلمانوں اورکافروں کا بدر کے میدان میں ایک دوسرے کو کم اور زیادہ دیکھنے کا تفصیلی ذکر سورہ آلِ عمران آیت نمبر 13 میں مذکور ہے۔
{ لِیَقْضِیَ اللّٰهُ اَمْرًا كَانَ مَفْعُوْلًا:تاکہ اللہ اس کام کوپورا کرے جسے ہوکر ہی رہنا ہے۔} یعنی اسلام کا غلبہ اور مسلمانوں کی نصرت اور شرک کا اِبطال اور مشرکین کی ذلت اور رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معجزے کا اظہار کہ جو فرمایا تھا وہ ہوا کہ قلیل جماعت بھاری لشکر پر فتح یاب ہوئی۔