banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 46 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(46)

ترجمہ: کنزالایمان اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی اور صبر کرو بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں بے اتفاقی نہ کرو ورنہ تم بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا (قوت) اکھڑ جائے گی اور صبر کرو، بیشک اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ:اوراللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو۔}اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کا حکم ہمیشہ کیلئے ہے۔ (قرطبی، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۴ / ۳۰۷، الجزء السابع)

            اور اس آیت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ تمام معاملات میں خصوصاً جہاد اور دشمن سے مقابلے کے وقت ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کریں اور باہمی اختلافات سے بچیں جیساکہ اُحد میں بعض مسلمانوں نے بعض کی مخالفت کی، کیونکہ  باہمی تَنازع ضعف و کمزوری اور بے وقاری کا سبب ہے۔(خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۲ / ۲۰۰، تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۵ / ۴۸۹، ملتقطاً)

مسلمان باہمی اختلاف سے بچیں اور اتحاد کاراستہ اختیار کریں :

            اس آیت کا حکم تو جنگ کے بارے میں ہے لیکن عمومی حالات میں بھی مسلمانوں کو باہمی اختلاف سے بچنا چاہیے اور اتفاق و اتحاد کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ کفار کے ممالک تو آپس میں متحد ہیں لیکن افسوس کہ مسلمانوں میں باہمی اتحاد نظر نہیں آتا بلکہ ان کا حال یہ ہو چکا ہے کہ اگر کفار کسی مسلمان ملک پر ظلم و ستم کریں تو دوسرے ملک کے مسلمان اپنے مسلم بھائیوں کا ساتھ دینے اور ان کافروں کے خلاف بر سر پیکار ہونے کی بجائے وہ بھی کافروں کا ساتھ دیتے ہیں۔