Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 46 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(46)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ:اوراللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو۔}اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کا حکم ہمیشہ کیلئے ہے۔ (قرطبی، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۴ / ۳۰۷، الجزء السابع)
اور اس آیت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ تمام معاملات میں خصوصاً جہاد اور دشمن سے مقابلے کے وقت ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کریں اور باہمی اختلافات سے بچیں جیساکہ اُحد میں بعض مسلمانوں نے بعض کی مخالفت کی، کیونکہ باہمی تَنازع ضعف و کمزوری اور بے وقاری کا سبب ہے۔(خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۲ / ۲۰۰، تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۴۶، ۵ / ۴۸۹، ملتقطاً)
اس آیت کا حکم تو جنگ کے بارے میں ہے لیکن عمومی حالات میں بھی مسلمانوں کو باہمی اختلاف سے بچنا چاہیے اور اتفاق و اتحاد کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ کفار کے ممالک تو آپس میں متحد ہیں لیکن افسوس کہ مسلمانوں میں باہمی اتحاد نظر نہیں آتا بلکہ ان کا حال یہ ہو چکا ہے کہ اگر کفار کسی مسلمان ملک پر ظلم و ستم کریں تو دوسرے ملک کے مسلمان اپنے مسلم بھائیوں کا ساتھ دینے اور ان کافروں کے خلاف بر سر پیکار ہونے کی بجائے وہ بھی کافروں کا ساتھ دیتے ہیں۔