Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 56 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ(56)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ:وہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا۔} شانِ نزول:’’ اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ‘‘ اور اس کے بعد کی آیتیں بنی قریظہ کے یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئیں۔ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بنو قریظہ کے یہودیوں سے یہ معاہدہ تھا کہ وہ آپ سے لڑیں گے، نہ آپ کے دشمنوں کی مدد کریں گے۔ مشرکینِ مکہ نے جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے جنگ کی تو اس وقت بنو قریظہ نے یہ عہد توڑا اور ہتھیاروں سے ان مشرکین کی مدد کی، پھر انہوں نے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے معذرت کی کہ ہم بھول گئے تھے اور ہم سے قصور ہوا اور دوبارہ عہد کیا، غزوۂ خندق کے دن رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خلاف کفار کا ساتھ دے کر انہوں نے اس عہد کو بھی توڑ دیا۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۵۶، ۲ / ۲۰۴)
{ وَ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ:اور (اللہ سے)ڈرتے نہیں۔} یعنی وہ نہ خدا سے ڈرتے ہیں نہ عہد شکنی کے خراب نتیجے سے اور نہ اس سے شرماتے ہیں حالانکہ عہد شکنی ہر عقلمند کے نزدیک شرمناک جرم ہے اور عہد شکنی کرنے والا سب کے نزدیک بے اعتبار ہوجاتا ہے جب ان کی بے غیرتی اس درجہ تک پہنچ گئی تو یقیناً وہ جانوروں سے بدتر ہیں۔
عہد شکنی کی مذمت:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ خواہ بندوں سے کیا ہوا جائز عہد توڑا جائے یا اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہد کی خلاف ورزی کی جائے دونوں انتہائی مذموم ہیں اور احادیث میں بھی عہد شکنی کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ 2 اَحادیث ملاحظہ ہوں
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مدِّ مقابل ہوں گا، ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے۔ دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے ۔ تیسرا وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے۔(بخاری، کتاب البیوع، باب اثم من باع حرًّا، ۲ / ۵۲، الحدیث: ۲۲۲۷)
(2)…حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا ’’ مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے، جو کسی مسلمان کا عہد توڑے تو اس پر اللہ تعالیٰ ،فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول کی جائے گی اور نہ نفل۔(بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب حرم المدینۃ، ۱ / ۶۱۶، الحدیث: ۱۸۷۰)
اللہ تعالیٰ ہمیں عہد کی پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔