banner image

Home ur Surah Al Anfal ayat 63 Translation Tafsir

اَلْاَ نْفَال

Al Anfal

HR Background

وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْؕ-لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(63)

ترجمہ: کنزالایمان اور ان کے دلوں میں میل کردیا اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے لیکن اللہ نے ان کے دل ملادیئے بیشک وہی ہے غالب حکمت والا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اس نے مسلمانوں کے دلوں میں الفت پیدا کردی۔ اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کرسکتے تھے لیکن اللہ نے ان کے دلوں کو ملادیا، بیشک وہ غالب حکمت والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ:اور اس نے ان کے دلوں میں اُلفت پیدا کردی۔} انصار کے دو قبیلے اوس و خزرج کے درمیان شروع ہونے والی عداوت برسوں سے چلی آ رہی تھی اور ان کی باہمی عداوت اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ انہیں ملادینے کے لئے تمام سامان بے کار ہوچکے تھے اور کوئی صورت باقی نہ رہی تھی، ذرا ذرا سی بات میں بگڑ جاتے اور برسہا برس تک جنگ باقی رہتی، الغرض کسی طرح دو دِل نہ مل سکتے تھے۔ جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مبعوث ہوئے اور عرب کے لوگ آپ پر ایمان لائے اور انہوں نے آپ کی اتباع کی تو یہ حالت بدل گئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں الفت پیدا فرما دی ، دلوں سے دِیرِیْنہ عداوتیں اور کینے دور ہوئے اور ایمانی محبتیں پیدا ہوئیں۔ یہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا روشن معجزہ ہے۔(تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۶۳، ۵ / ۵۰۱-۵۰۲)

مسلمانوں کی اِجتماعیت کا سب سے بڑا ذریعہ:

            یاد رہے کہ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبت مسلمانوں کی اِجتِماعِیَّت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ دیکھ لیں کہ مشرق و مغرب کے دولوگ جن کے رنگ، زبان، نسل، معیارِ زندگی سب کچھ ایک دوسرے سے جدا ہو لیکن جب ایک کو یہ پتا چلتا ہے کہ دوسرا شخص بھی سرورِ دوعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا غلام ہے تو فوراً دل میں نرمی و محبت کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔