Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 73 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍؕ-اِلَّا تَفْعَلُوْهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ كَبِیْرٌﭤ(73)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ:اور کافر ا ٓ پس میں ایک دوسرے کے وارث ہیں۔} اس آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ کافر نصرت اور وراثت میں ایک دوسرے کے وارث ہیں لہٰذا تمہارے اور ان کے درمیان کوئی وراثت نہیں۔ اگر مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے تَعاوُن نہ کریں اور ایک دوسرے کے مددگار ہو کر ایک قوت نہ بن جائیں تو کفار مضبوط اور مسلمان کمزور ہوجائیں گے ،اس صورت میں زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہو گا۔ (جلالین، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۳، ص۱۵۴، مدارک، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۳، ص۴۲۲، ملتقطاً)
اس آیت کی حقانیت روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ مسلمانوں کو آپس کے عدمِ اتحاد پر فرمایا گیا تھا کہ اس سے فتنہ اورفسادِ کبیر ہوگا اور اب ہر کو ئی دیکھ سکتا ہے کہ آج مسلمانوں کے خلاف فتنہ اورفسادِ کبیر ہے یا نہیں اور اس کی وجہ بھی مسلمانوں کا عدمِ اتحاد ہے یا نہیں ؟
مسلمانوں میں باہمی تعاون اور مدد کی ضرورت:
اس آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کافروں کی دوستی اور ان کاوارث بننے سے منع کیا ہے، ان سے جدا رہنے، مسلمانوں کو آپس میں میل جول رکھنے اور ایک دوسرے کامعاون و مددگار بن کر مضبوط طاقت بننے کا حکم دیا ہے ۔ لیکن افسوس! فی زمانہ ایک گھر سے لے کر عالمی سطح تک ا س معاملے میں مسلمانوں کا حال اس کے الٹ ہی نظر آ رہا ہے کہ مسلمان اپنے گھر میں اپنے ہی بہن بھائیوں کے ساتھ میل جول رکھنے، مشکل حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے سے بیزار ہو چکے ہیں اور یہی حال پڑوسیوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ ہے، اسی طرح ایک علاقے کے مسلمان دوسرے علاقے کے مسلمانوں سے ، ایک شہر کے مسلمان دوسرے شہر کے مسلمانوں سے، ایک ملک کے مسلمان دوسرے ملک کے مسلمانوں سے باہمی الفت و محبت اور تعاون و مدد کو تیار نہیں بلکہ عمومی طور پر مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کی بجائے کفار سے بہر صورت دوستی کرنا چاہتے ہیں اور ہر طرح کی قربانی دے کر ان سے بنائی ہوئی دوستی کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور اگر کسی کافر ملک کی کسی مسلم ملک کے ساتھ جنگ شروع ہوجائے تو اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ تعاون کرنے اورکفار کے خلاف ان کی مدد کرنے کی بجائے کافروں کا ساتھ دیتے ہیں اور مسلمان بھائیوں کو تباہ وبرباد کرنے میں کافروں کو ہر طرح کی مدد دیتے اور ان کی تھپکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کی اپنی حکمرانی قائم رہے اور ان کی عیش و مستی میں کوئی کمی نہ ہونے پائے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور اپنے دین و مذہب کی تعلیمات کو سمجھنے، ان پر عمل کرنے اوران کے تقاضوں کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔