Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 74 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(74)
تفسیر: صراط الجنان
{اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا:وہی سچے ایمان والے ہیں۔} اس سے پہلی آیت میں مہاجرین و انصار کے باہمی تَعَلُّقات اور ان میں سے ہر ایک کادوسرے کے مُعین ومددگار ہونے کا بیان تھا اور اس آیت میں ان دونوں کے ایمان کی تصدیق اور ان کے رحمتِ الہٰی کے مستحق ہونے کا ذکر ہے۔ اس آیت سے مہاجرین اور انصار کی عظمت و شان بیان کرنا مقصود ہے کہ مہاجرین نے اسلا م کی خاطر اپنے آبائی وطن کو چھوڑ دیا، اپنے عزیز، رشتہ داروں سے جدائی گوارا کی، مال و دولت، مکانات ا ور باغات کو خاطر میں نہ لائے۔ اسی طرح انصار نے بھی مہاجرین کو مدینہ منورہ میں اس طرح ٹھہرایا کہ اپنے گھر اور مال و مَتاع میں برابر کا شریک کر لیا ، یہ سچے اور کامل مومن ہیں ، ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے۔(مدارک، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۴، ص۴۲۳، تفسیر کبیر، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۴، ۵ / ۵۱۹، ملتقطاً)
انصار کے فضائل:
اس آیت میں مہاجرین کے ساتھ ساتھ انصار کی بھی عظمت و شان بیان کی گئی ، اسی طرح ایک اور مقام پر انصار کی عظمت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﳴ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ‘‘(حشر:۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جنہوں نے پہلے اس شہر کواور ایمان کو ٹھکانا بنالیا وہ اپنی طرف ہجرت کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور وہ اپنے دلوں میں اس کے متعلق کوئی حسد نہیں پاتے جو ان (مہاجرین) کو دیا گیا اور وہ (دوسروں کو) اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خود (مال کی) حاجت ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی کامیاب ہیں۔
اور حضرت براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’انصارسے محبت نہ کرے گا مگر مومن اور ان سے عداوت نہ کرے گا مگر منافق، تو جس نے ان سے محبت کی اللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے محبت کرے اور جس نے ان سے بغض رکھا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس سے ناراض ہو۔(بخاری، کتاب مناقب الانصار، باب حبّ الانصار، ۲ / ۵۵۵، الحدیث: ۳۷۸۳)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ ایمان کی نشا نی انصار سے محبت کرناہے اور منافقت کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے۔ (بخاری، کتاب مناقب الانصار، باب حبّ الانصار، ۲ / ۵۵۵، الحدیث: ۳۷۸۴)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کچھ بچوں اور عورتوں کو ایک شادی سے آتے ہوئے دیکھا تو حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کھڑے ہوگئے اور فرمایا ’’اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو جانتا ہے، اے انصار ! تم لوگ (مجموعی طور پر) مجھے تمام لوگوں سے زیادہ پیارے ہو۔ اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، تو جانتا ہے، اے انصار! تم لوگ (مجموعی طور پر) مجھے تمام لوگوں سے زیادہ پیارے ہو۔(مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ رضی اللہ تعالی عنہم، باب من فضائل الانصار، ص۱۳۶۰، الحدیث: ۱۷۴( ۲۵۰۸))