Home ≫ ur ≫ Surah Al Anfal ≫ ayat 75 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا مَعَكُمْ فَاُولٰٓىٕكَ مِنْكُمْؕ-وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(75)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْۢ بَعْدُ:اور جواس کے بعد ایمان لائے۔ } یعنی اے مہاجرین و انصار! جو لوگ پہلی ہجرت کے بعد ایمان لائے اور انہوں نے تمہاری ہجرت کے بعد ہجرت کی اور کئی جنگوں میں انہوں نے تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا یہ بھی تمہیں میں سے ہیں ا ور تمہارے ہی حکم میں ہیں۔ (روح البیان، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۵، ۳ / ۳۸۰)
مہاجرین کے کئی طبقے ہیں ایک وہ ہیں جنہوں نے پہلی مرتبہ مدینہ طیبہ کو ہجرت کی انہیں مہاجرینِ اولین کہتے ہیں۔ کچھ وہ حضرات ہیں جنہوں نے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر مدینہ طیبہ کی طرف انہیں اصحابُ الہجرتَین کہتے ہیں۔ بعض حضرات وہ ہیں جنہوں نے صلحِ حدیبیہ کے بعد فتحِ مکہ سے قبل ہجرت کی یہ اصحابِ ہجرتِ ثانیہ کہلاتے ہیں ، پہلی آیت میں مہاجرینِ اولین کا ذکر ہے اور اس آیت میں اصحابِ ہجرتِ ثانیہ کا ذکر ہے۔ (خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۴، ۲ / ۲۱۲)
{وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ:اور رشتے دار ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔} حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں ’’ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہجرت اور اُخُوَت کی بنا پر ایک دوسرے کے وارث ہوتے تھے حتّٰی کہ یہ آیت نازل ہوئی اور اس میں بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم میں ہجرت اور اخوت کے مقابلے میں (نسبی ) رشتے دار وراثت میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں اور اس آیت کے ذریعے ہجرت اور اخوت کی وجہ سے وراثت میں حق داری منسوخ فرما دی گئی۔(خازن، الانفال، تحت الآیۃ: ۷۵، ۲ / ۲۱۳)
آیت’’وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے3 مسئلے معلوم ہوئے :
(1)… ہجرت اور اخوت کی وجہ سے وراثت منسوخ ہو چکی ہے۔
(2)… اب وراثت کا دارو مدار نسبی قرابت داری پر ہے جیسا کہ آیت’’وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ‘‘ سے واضح ہے۔ رضاعی رشتے کی وجہ سے کوئی ایک دوسرے کا وارث نہیں اور سسرالی رشتے میں بھی صرف شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وارث ہیں۔
(3)… ذوی الارحام جیسے ماموں خالہ وغیرہ بھی وارث ہیں جیساکہ اَحناف کا مذہب ہے۔