banner image

Home ur Surah Al Ankabut ayat 30 Translation Tafsir

اَلْعَنْـكَبُوْت

Al Ankabut

HR Background

وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ٘-مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ(28)اَىٕنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَ تَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ ﳔ وَ تَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْكُمُ الْمُنْكَرَؕ-فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(29)قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ(30)

ترجمہ: کنزالایمان اور لوط کو نجات دی جب اُس نے اپنی قوم سے فرمایا تم بیشک بے حیائی کا کام کرتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا۔ کیا تم مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور راہ مارتے ہو اور اپنی مجلس میں بری بات کرتے ہو تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ ہوا مگر یہ کہ بولے ہم پر الله کا عذاب لاؤ اگر تم سچے ہو۔ عرض کی اے میرے رب میری مدد کر ان فسادی لوگوں پر۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور لوط کو (یاد کرو) جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا: تم بیشک بے حیائی کا وہ کام کرتے ہوجو تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا۔ کیا تم مردوں سے بدفعلی کرتے ہو اور راستہ کاٹتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کو آتے ہو تو اس کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا مگر یہ کہا: اگر تم سچے ہوتوہم پر الله کا عذاب لے آؤ۔ ۔ (لوط نے) عرض کی، اے میرے رب!ان فسادی لوگوں کے مقابلے میں میری مدد فرما۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لُوْطًا: اور لوط کو۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یاد کریں ، جب انہوں  نے اپنی قوم کو ملامت کرتے ہوئے فرمایا: بیشک تم بے حیائی کا وہ کام کرتے ہوجو تم سے پہلے دنیا بھر میں  کسی نے نہ کیا ۔کیا تم مردوں  سے بدفعلی کرتے ہو اورراہ گیروں  کو قتل کر کے اور ان کے مال لوٹ کر لوگوں  کاراستہ کاٹتے ہو اور اپنی مجلسوں  میں  برے کام اور بری باتیں  کرنے کو آتے ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ لوگ مسافروں  کے ساتھ بد فعلی کرتے تھے حتّٰی کہ لوگوں  نے اس طرف گزرنا مَوقوف کر دیا تھا اور حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ بد فعلی کے علاوہ ایسے ذلیل افعال اور حرکات کے عادی تھے جو عقلی اور عُرفی دونوں  طرح سے قبیح اور ممنوع تھے ، جیسے گالی دینا ، فحش بکنا ، تالی اور سیٹی بجانا ، ایک دوسرے کوکنکریاں  مارنا ، راستہ چلنے والوں  پر کنکری وغیرہ پھینکنا ، شرا ب پینا ، مذاق اڑانا، گندی باتیں  کرنا اورایک دوسرے پر تھوکنا وغیرہ۔ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس پر انہیں  ملامت کی تو ان کی قوم نے مذاق اڑانے کے طور پر یہ کہا : اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ یہ افعال قبیح ہیں  اور ایسا کرنے والے پر عذاب نازل ہو گاتوہم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب لے آؤ۔(مدارک،العنکبوت،تحت الآیۃ: ۲۸-۲۹، ص۸۹۱، خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۲۸-۲۹، ۳ / ۴۴۹-۴۵۰، ملتقطاً)

{ قَالَ: عرض کی۔} جب حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس قوم کے راہِ راست پر آنے کی کچھ امید نہ رہی تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  عرض کیـ:اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، عذاب نازل ہونے کے بارے میں  میری بات پوری کر کے ان فسادی لوگوں  کے مقابلے میں  میری مدد فرما۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرما لی۔( خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۴۵۰، جلالین، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۳۳۷، ملتقطاً)