banner image

Home ur Surah Al Ankabut ayat 34 Translation Tafsir

اَلْعَنْـكَبُوْت

Al Ankabut

HR Background

وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالُوْا لَا تَخَفْ وَ لَا تَحْزَنْ- اِنَّا مُنَجُّوْكَ وَ اَهْلَكَ اِلَّا امْرَاَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ(33)اِنَّا مُنْزِلُوْنَ عَلٰۤى اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ(34)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے ان کا آنا اُسے ناگوار ہوا اور اُن کے سبب دل تنگ ہوا اور انہوں نے کہا نہ ڈرئیے اور نہ غم کیجئے بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر آپ کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہے۔ بیشک ہم اس شہر والوں پر آسمان سے عذاب اُتارنے والے ہیں بدلہ ان کی نافرمانیوں کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے توانہیں فرشتوں کا آنا برا لگا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا اورفرشتوں نے کہا: آپ نہ ڈریں اور نہ غمگین ہوں، بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔ بیشک ہم اِس شہر والوں پر آسمان سے عذاب اتارنے والے ہیں کیونکہ یہ نافرمانی کرتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا: اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملاقات کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے فرشتے خوب صورت مہمانوں  کی شکل میں  حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آئے توانہیں  قوم کے افعال و حرکات اور ان کی نالائقی کا خیال کر کے فرشتوں  کا آنا برا لگا اور ان کی حفاظت کی کوئی تدبیر نہ کر سکنے کے سبب غمزدہ ہوئے، اس وقت فرشتوں  نے ظاہر کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے ہیں  اورانہوں  نے حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو تسلی دیتے ہوئے کہا: آپ قوم سے نہ ڈریں  اور نہ ہمارے بارے میں  یہ سوچ کر غمگین ہوں  کہ قوم کے لوگ ہمارے ساتھ کوئی بے ادبی یا گستاخی کریں  گے ، ہم فرشتے ہیں  اور ہم ان لوگوں  کو ہلاک کردیں  گے اور بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں  کو نازل ہونے والے عذاب سے بچانے والے ہیں  البتہ آپ کی بیوی کو نہیں  بچائیں  گے کیونکہ وہ بھی عذاب میں  مبتلا ہونے والوں  میں  سے ہے اور اسے بھی بقیہ لوگوں  کے ساتھ عذاب دیاجائے گا۔بیشک ہم اِس شہر والوں  پر آسمان سے عذاب اتارنے والے ہیں  کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے تھے اور اسی پر قائم تھے ۔چنانچہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے اہلِ خانہ میں  سے ان پر ایمان لانے والوں  اور دیگر مومنوں  کو بچا لیا گیا اور باقی لوگوں  کو انتہائی دردناک عذاب سے ہلاک کر دیا گیا۔( خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۳-۳۴، ۳ / ۴۵۰، روح البیان، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۳-۳۴، ۶ / ۴۶۶-۴۶۷، جلالین، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۳-۳۴، ص۳۳۷-۳۳۸، ملتقطاً)

آیت ’’وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا‘‘ سے معلوم ہونے والے احکام:

            اس آیت سے تین باتیں  معلوم ہوئیں  ،

(1)… مہمان کی حفاظت اور توقیر میزبان کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

(2)… کبھی نبی عَلَیْہِ السَّلَام فرشتے کو نہیں  بھی پہچانتے ،البتہ یاد رہے کہ جب وحی نازل ہونے کے وقت فرشتہ حاضر ہوتا ہے تو اس وقت نبی عَلَیْہِ السَّلَام فرشتے کو ضرور پہچانتے ہیں  ،اگر اس وقت بھی نہ پہچانیں  تو وحی قطعی نہ رہے گی۔

(3)… اللہ تعالیٰ کے مُقَرَّب بندے اللہ تعالیٰ کی عطا سے بندوں  کو آنے والی مصیبتوں  سے بچانے کی قدرت رکھتے ہیں  اور بچاتے بھی ہیں۔