Home ≫ ur ≫ Surah Al Ankabut ≫ ayat 39 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ ﱎ وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ فَاسْتَكْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ مَا كَانُوْا سٰبِقِیْنَ(39)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ: اورقارون اور فرعون اور ہامان کو۔} یعنی قارون ، فرعون اور ہامان کو اللہ تعالیٰ نے ہلاک فرمایااور بیشک ان کے پاس حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روشن نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے زمین میں تکبر کیا اور حق قبول کرنے سے انکار کیا اور وہ ہم سے نکل کر جانے والے نہ تھے کہ ہمارے عذاب سے بچ سکتے بلکہ ہمارے عذاب کا حکم ان تک پہنچ کر رہا اور وہ ہلاک کر دئیے گئے۔(خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۴۵۱، روح البیان، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۳۹، ۶ / ۴۶۹، ملتقطاً)
آیت ’’وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے،
(1)…یہاں اللہ تعالیٰ نے قارون کو جو صرف زکوٰۃ کا انکار کرتا تھا فرعون اورہامان کے ساتھ ذکر فرمایا جو سارے دینی اُمور یعنی توحید و نبوت وغیرہ کا انکار کرتے تھے۔اس سے معلوم ہوا کہ ضروریاتِ دین میں سے ایک چیز کا انکار کرنے والا ، ویسا ہی کافر ہے جیسے ساری باتوں کا منکر کافر ہے ۔ اسی وجہ سے حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے زکوٰۃ کے منکروں پر جہادکا حکم دے دیا اور مُسَیْلمَہ کذّاب کی قوم پر جہاد فرمایا کیونکہ وہ مسیلمہ کو نبی مان کر مُرتَد ہو گئے تھے ۔
(2)…یہاں قارون کا ذکر پہلے اس لئے فرمایا گیا کہ وہ خاندانی شریف تھا۔ اس سے معلو م ہوا کہ اگر ایمان نہ ہو تو نسبی اور خاندانی عزت و شرافت عذاب سے نہیں بچا سکتی ۔ اس سے کفارِ قریش کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ تم ابراہیمی ہونے پر فخر نہ کروبلکہ ایمان لاؤ ورنہ عذاب کے لئے تیار رہو۔