Home ≫ ur ≫ Surah Al Ankabut ≫ ayat 47 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَؕ-فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖۚ-وَ مِنْ هٰۤؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِهٖؕ-وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الْكٰفِرُوْنَ(47)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ: اور اے محبوب! یونہی ہم نے تمہاری طرف کتاب نازل فرمائی۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کی طرف اسی طرح قرآن مجید نازل فرمایا جیسے اہل ِکتاب کی طرف توریت وغیرہ کتابیں اُتاری تھیں ،تو وہ لوگ جنہیں ہم نے توریت عطا فرمائی جیسے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اور ان کے ساتھی،وہ اِس قرآن پر ایمان لاتے ہیں ، اور کچھ اِن مکہ والوں میں سے بھی ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور وہی کافر ہی ہماری آیتوں کاانکار کرتے ہیں جو کفر میں انتہائی سخت ہیں ۔( مدارک، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۴۷، ص۸۹۵، جلالین، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۴۷، ص۳۳۹، ملتقطاً)
آیت ’’وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ‘‘ سے متعلق دو باتیں :
یہاں اس آیت سے متعلق دو باتیں ملاحظہ ہوں ،
(1)…یہ سورت مکیہ ہے اور حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اور ان کے ساتھی مدینہ منورہ میں ایمان لائے، اللہ تعالیٰ نے یہاں ان کے ایمان لانے سے پہلے ان کی خبر دے دی،تو یہ غیبی خبروں میں سے ہے۔( جمل، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۶ / ۷۷)
(2)…جُحُود اس انکار کو کہتے ہیں جو معرفت کے بعد ہو یعنی جان بوجھ کر مکرجانا اور حقیقت بھی یہی تھی کہ یہودی خوب پہچانتے تھے کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالیٰ کے سچّے نبی ہیں اور قرآن حق ہے، یہ سب کچھ جانتے ہوئے انہوں نے عِناد کی وجہ سے انکار کیا ۔( خازن، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۳ / ۴۵۳)