Home ≫ ur ≫ Surah Al Araf ≫ ayat 146 ≫ Translation ≫ Tafsir
سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَاۚ-وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًاۚ-وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًاؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ(146)وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(147)
تفسیر: صراط الجنان
{ سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیْ:اور میں اپنی آیتوں سے پھیردوں گا۔} مفسرین نے اس آیت کے مختلف معنی بیان کئے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :اس کا معنی یہ ہے کہ جو لوگ میرے بندوں پر غرور کرتے ہیں اور میرے اولیاء سے لڑتے ہیں میں انہیں اپنی آیتیں قبول کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے پھیردوں گا تاکہ وہ مجھ پر ایمان نہ لائیں۔یہ اُن کے عناد کی سزا ہے کہ انہیں ہدایت سے محروم کیا گیا۔ (بغوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۴۶، ۲ / ۱۶۷)
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ‘‘تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص۶۰، الحدیث: ۱۴۷(۹۱))
امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : تکبر کی تین قسمیں ہیں
(1)…وہ تکبر جو اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ہو جیسے ابلیس، نمرود اور فرعون کا تکبر یا ایسے لوگوں کا تکبر جو خدائی کا دعویٰ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بندوں سے نفرت کے طور پر منہ پھیرتے ہیں۔
(2)…وہ تکبر جو اللہ تعالیٰ کے رسول کے مقابلے میں ہو ،جس طرح کفارِ مکہ نے کیا اور کہا کہ ہم آپ جیسے بشر کی اطاعت نہیں کریں گے ،ہماری ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے کوئی فرشتہ یا سردار کیوں نہیں بھیجا، آپ تو ایک یتیم شخص ہیں۔
(3)…وہ تکبر جو آدمی عام انسانوں پر کرے، جیسے انہیں حقارت سے دیکھے ،حق کو نہ مانے اور خود کو بہتر اور بڑا جانے۔ (کیمیائے سعادت، رکن سوم: مہلکات، اصل نہم، پیدا کردن درجات کبر، ۲ / ۷۰۷-۷۰۸)
اس آیت میں نا حق تکبر کا ثمرہ اور تکبر کرنے والوں کا جو انجام بیان ہوا کہ ناحق تکبر کرنے والے اگر ساری نشانیاں دیکھ لیں تو بھی وہ ایمان نہیں لاتے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں تو وہ اسے اپنا راستہ نہیں بناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اسے اپنا راستہ بنا لیتے ہیں ‘‘اس سے معلوم ہوا کہ غرور وہ آگ ہے جو دل کی تمام قابلیتوں کو جلا کر برباد کر دیتی ہے خصوصاً جبکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مقبولوں کے مقابلے میں تکبر ہو۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ۔ قرآن و حدیث سے ہر کوئی ہدایت نہیں لے سکتا، اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:
’’ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًاۙ-وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا‘‘ (بقرہ:۲۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اللہ بہت سے لوگوں کواس کے ذریعے گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت عطا فرماتا ہے۔
تکبر ہی نے ابلیس کے دل میں حسد کی آگ بھڑکائی، اور اس کی تمام عبادات برباد کر کے رکھ دیں۔ [1]
[1] …تکبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے کتاب’’تکبر‘‘(مطبوعہ
مکتبۃ المدینہ)کا مطالعہ فرمائیں۔