Home ≫ ur ≫ Surah Al Araf ≫ ayat 173 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذْ اَخَذَ رَبُّكَ مِنْۢ بَنِیْۤ اٰدَمَ مِنْ ظُهُوْرِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَ اَشْهَدَهُمْ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْؕ-قَالُوْا بَلٰىۚۛ-شَهِدْنَاۚۛ-اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنْ هٰذَا غٰفِلِیْنَ(172)اَوْ تَقُوْلُوْۤا اِنَّمَاۤ اَشْرَكَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَ كُنَّا ذُرِّیَّةً مِّنْۢ بَعْدِهِمْۚ-اَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُوْنَ(173)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذْ:اور اے محبوب! یاد کرو ۔} اس آیت میں فرمایا گیا کہ ’’اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یاد کرو جب تمہارے رب نے اولادِ آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی‘‘ جبکہ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پشت سے ان کی ذُرِّیَّت نکالی۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الاعراف ، ۵۱:۵ ، الحدیث : ۳۰۸۶)
آیت و حدیث دونوں پر نظر کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ذریت نکالنا اسی ترتیب کے ساتھ ہواجس طرح دنیا میں انہوں نے ایک دوسرے سے پیدا ہونا تھا یعنی حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پشت سے ان کی اولاد اور اولاد کی پشت سے ان کی اولاد اسی طرح قیامت تک پیداہونے والے لوگ ۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کیلئے رَبوبیت اور وحدانیت کے دلائل قائم فرما کر اور عقل دے کر اُن سے اپنی ربوبیت کی شہادت طلب فرمائی تو سب نے کہا:کیوں نہیں ، ہم نے اپنے اوپر گواہی دی اور تیری ربوبیت اور وحدانیت کا اقرار کیا۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۷۲، ۲ / ۱۵۶)
{اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ:کہ تم قیامت کے دن کہو۔} اس آیت اور بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے اللہ کی ربوبیت کا اقرار کرنے والو! یہ گواہ بنانا اس لئے تھا تاکہ تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکو کہ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! ہم جو شرک و کفر میں مبتلا رہے ہیں اس میں ہمارا قصورنہیں ،کیونکہ ہمیں خبر تھی ہی نہیں کہ تو ہی ہمارا رب عَزَّوَجَلَّ ہے اور تیرے سوا کوئی بھی رب نہیں اور اے ربِّ کریم !تو بے خبر کو نہیں پکڑتا ،لہٰذا ہمیں چھوڑ دے اور عذاب نہ دے اور نہ ہی یہ کہہ سکو کہ ’’ہم کفر و شرک میں اس لئے بے قصور ہیں کہ ہمارے باپ دادا مشرک تھے ہم تو ان کی وجہ سے شرک میں مبتلاہوئے، قصور ان کاہے نہ کہ ہمارا۔ انہیں یہ باتیں کہنے کا حق اس لئے نہ ہوگاکہ جب اُن سے عہدِ میثاق لے لیا گیا اور یہ بات ان کے دلوں کی تہہ میں رکھ دی گئی اوراس عہد کی یاددہانی کیلئے اُن کے پاس رسول آئے اور انہوں نے اس عہد کو یاد دلایا، کتابیں اتریں اور ان کے سامنے حق بیان کردیا گیا تو اب یہ عذر کرنے کا ان کے پاس موقع نہ رہا۔(بغوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۱۷۲، ۲ / ۱۷۸)
سورہِ اعراف کی آیت نمبر172اور173سے معلوم ہونے و الے احکام:
ان آیات سے 3احکام معلوم ہوئے
(1)… عمومی طور پرشرعی احکام میں بے خبری معتبر نہیں ، کوئی یہ عذر پیش کر کے کہ مجھے معلوم نہیں تھا اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہیں چھوٹ سکتا۔ ہر شخص پر فرض ہے کہ ضرورت کے مطابق دینی مسائل سیکھے ۔
(2)… عقائد میں باپ دادوں کی تقلید درست نہیں ، اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے لہٰذا خود تحقیق کر کے درست عقیدے اختیار کرنے چاہئیں۔
(3)… گناہ کی بنیاد ڈالنااگرچہ سخت تر جرم ہے مگر بعد میں دوسرے لوگ یہ گناہ کرنے والے بھی مجرم ہوں گے ،وہ یہ عذر نہیں کر سکتے کہ ہم چونکہ اس گناہ کو ایجاد کرنے والے نہیں اس لئے قصور وار بھی نہیں۔