banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 42 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ٘ -اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(42)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ جو ایمان لائے اور طاقت بھر اچھے کام کیے ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے وہ جنت والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور وہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے، وہ جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:اور وہ جو ایمان لائے ۔} اس سے پہلے چند آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے لئے وعید اور آخرت میں جو کچھ ان کے لئے تیار فرمایا اس کا ذکر کیا، اب ایمان والوں سے جو اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا اور آخرت میں جو کچھ ان کیلئے تیار فرمایا اس کا ذکر فرما رہا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے تو وہ جنت والے ہیں اور وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ اس سے دومسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ ایمان اعمال پر مقدم ہے، پہلے ایمان قبول کیا جائے اور بعد میں نیک کام کئے جائیں ، دوسرا یہ کہ کوئی شخص نیک اعمال سے بے نیاز نہیں چاہے کسی طبقے اور کسی جماعت سے اس کا تعلق ہو۔

{ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا:ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے۔}  اس آیت میں مسلمانوں کیلئے بہت پیاری تسلی ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ احکام کا پابند نہیں کرتا ۔ یہ اِس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جنت میں جانے کیلئے کوئی بہت زیادہ مشقت برداشت نہیں کرنا پڑے گی بلکہ اکثر وبیشتر احکام وہ ہیں جن پر آدمی نہایت سہولت کے ساتھ عمل کرلیتا ہے جیسے نماز، روزہ اور دیگر عبادات۔ زکوٰۃ اور حج تو لازم ہی اس پر ہیں جواپنی سب ضروریات کے بعد زکوٰۃ اور حج کی ادائیگی کی بقدر زائد رقم رکھتے ہوں۔ یونہی ماں باپ، بہن بھائیوں ، رشتے داروں اور پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ کی ادائیگی بھی عمومی زندگی کا حصہ ہے۔ یونہی ذکرو درود بھی روح کی غذا ہے اور یہی اعمال جنت میں لے جانے والے ہیں۔ تو جنت میں جانے کا راستہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے نہایت آسان بنایا ہے، صرف اپنی ہمت کا مسئلہ ہے۔[1]


[1]    نیک اعمال کی رغبت پانے کے لئے کتاب’’جنت میں لے جانے والے اعمال‘‘(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) کا مطالعہ بہت مفید ہے،یونہی دعوتِ اسلامی کے ساتھ وابستگی بھی بہت فائدہ مند ہے۔