banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 49 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍؕ-اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ(49)

ترجمہ: کنزالایمان کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ ان کو اپنی رحمت کچھ نہ کرے گا ان سے تو کہا گیا کہ جنت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم قسمیں کھاکر کہتے تھے کہ اللہ ان پر رحمت نہیں کرے گا( ان سے تو فرمایا گیا ہے کہ) تم جنت میں داخل ہوجاؤ تم پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ:کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر تم قسمیں کھاتے تھے ۔} اعراف والے غریب جنتی مسلمانوں کی طرف اشارہ کر کے مشرکوں سے کہیں گے کہ کیا یہی وہ غریب مسلمان ہیں جنہیں تم دنیا میں حقیر سمجھتے تھے اور جن کی غریبی فقیری دیکھ کر تم قسمیں کھا تے تھے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان پر رحمت نہیں فرمائے گا، اب خود دیکھ لو کہ وہ جنت کے دائمی عیش و راحت میں کس عزت و احترام کے ساتھ ہیں اور تم کس بڑی مصیبت میں مبتلا ہو۔

غریبوں کی غربت کا مذاق اڑانے سے بچا جائے:

            اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں مومن کی فقیری یا کافر کی امیری سے دھوکا نہ کھانا چاہیے نیز کسی غریب کی غربت کا مذاق نہیں اُڑانا چاہیے۔ غریبوں کی بے کسی کا مذاق اڑانا کافروں کا طریقہ ہے۔ قرآنِ پاک میں کئی جگہ موجود ہے کہ کفار مسلمانوں کو غریب ہونے کی وجہ سے طعنے دیتے تھے۔ مسلمان کو غربت کے طعنے دینا ایذاءِ مسلم اور حرام فعل ہے۔ ایذاءِ مسلم کے مُرتکب لوگوں کو اِس حدیث ِ مبارک سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ چنانچہ  حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مُفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی: ہم میں مفلس وہ ہے کہ جس کے پاس درہم اورساز و سامان نہ ہو ۔ ارشاد فرمایا: ’’ میری اُمت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزہ اور زکوٰۃ (وغیرہ اعمال) لے کر آئے اوراس کا حال یہ ہوکہ اس نے (دنیا میں ) اِسے گالی دی، اُسے تہمت لگائی، اِس کا مال کھایا، اُس کا خون بہایا، اُسے مارا ۔ اِس کی نیکیوں میں سے کچھ اُس مظلوم کو دے دی جائیں گی اور کچھ اِس مظلوم کو، پھر اگر اس کے ذمہ حقوق کی ادائیگی سے پہلے اس کی نیکیاں (اس کے پاس سے) ختم ہوجائیں تو ان مظلوموں کی خطائیں لے کر اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی، پھر اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، ص۱۳۹۴، الحدیث: ۵۹ (۲۵۸۱))