banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 56 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًاؕ-اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(56)

ترجمہ: کنزالایمان اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اس کے سنورنے کے بعد اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے بیشک اللہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو اوراللہ سے دعا کرو ڈرتے ہوئے اور طمع کرتے ہوئے۔ بیشک اللہ کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ:اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔} یعنی اے لوگو! انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے تشریف لانے، حق کی دعوت فرمانے، احکام بیان کرنے اور عدل قائم فرمانے کے بعد  تم کفر و شرک ، گناہ اور ظلم و ستم  کرکے زمین میں فساد برپا نہ کرو۔

{ وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا:اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے۔} اس میں دعامانگنے کا ایک ادب بیان فرمایا گیا ہے کہ جب بھی دعا مانگو تواللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اس کی رحمت کی طمع کرتے ہوئے دعا کرو۔

خوف اور امید کی حالت میں دعا مانگنی چاہئے:

                اس سے معلو م ہوا کہ دعا اور عبادات میں خوف و امید دونوں ہونے چاہئیں اس سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ جلد قبول ہو گی۔ اسی مفہوم پر مشتمل ایک حدیث بخاری شریف میں ہے چنانچہ حضرت براء بن عازِب  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ جب تم سونے لگو تو نماز جیسا وضو کر لیا کرو، پھر دائیں کروٹ لیٹ کر کہو’’اَللّٰہُمَّ اَسْلَمْتُ وَجْہِیْ اِلَیْکَ وَفَوَّضْتُ اَمْرِیْ اِلَیْکَ وَاَلْجَاْتُ ظَہْرِیْ اِلَیْکَ رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً اِلَیْکَ لَا مَلْجَاَ وَلَا مَنْجَاَ مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ اللہُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ اَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ‘‘ ترجمہ:اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف کر دیا اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور تجھ سے رغبت اور خوف رکھتے ہوئے اپنی پیٹھ جھکا دی، تیرے سوا کوئی جائے پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔اے اللہ ! میں تیری کتاب پر ایمان لایاجو تو نے نازل فرمائی اور تیرے نبی پر ایمان لایا جنہیں تو نے بھیجا۔‘‘ (اگررات کو سوتے وقت یہ پڑھو گے تو) اگر اس رات میں مر گئے تو تم فطرت پر ہو گے۔( بخاری، کتاب الوضو ء، باب فضل من بات علی الوضو ء، ۱ / ۱۰۴، الحدیث: ۲۴۷)