Home ≫ ur ≫ Surah Al Araf ≫ ayat 55 ≫ Translation ≫ Tafsir
اُدْعُوْا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةًؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(55)
تفسیر: صراط الجنان
{ اُدْعُوْا رَبَّكُمْ:اپنے رب سے دعا کرو۔} دُعا اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں اور یہ عبادت میں داخل ہے کیونکہ دُعا کرنے والا اپنے آپ کو عاجزو محتاج اور اپنے پروردگار کو حقیقی قادر و حاجت روااعتقاد کرتا ہے اسی لئے حدیث شریف میں وارد ہوا ’’ اَلدُّعَآئُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ ‘‘ دعا عبادت کا مغز ہے۔ (ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل الدعائ، ۵ / ۲۴۳، الحدیث: ۳۳۸۲)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کا حکم دیاگیا، اس مناسبت سے ہم یہاں دعا مانگنے کے 3 فضائل بیان کرتے ہیں،چنانچہ
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ تر نہیں۔ (ترمذی، کتاب الدعوات، باب ما جاء فی فضل الدعاء، ۵ / ۲۴۳، الحدیث: ۳۳۸۱)
(2)…حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، حضور ِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس شخص کے لئے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا تو ا س کے لئے رحمت کا دروازہ کھول دیاگیا۔ اللہ تعالیٰ سے کئے جانے والے سوالوں میں سے پسندیدہ سوال عافیت کا ہے۔ جو مصیبتیں نازل ہو چکیں اور جو نازل نہیں ہوئیں ان سب میں دعا سے نفع ہوتا ہے، تو اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندو! دعا کرنے کو(اپنے اوپر) لازم کر لو۔ (ترمذی، کتاب الدعوات، باب فی دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ۵ / ۳۲۱، الحدیث: ۳۵۵۹)
(3)…حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دے اور تمہارے رزق کووسیع کر دے ’’رات دن اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہو کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے۔ (مسند ابو یعلی، مسند جابر بن عبد اللہ، ۲ / ۲۰۱، الحدیث: ۱۸۰۶)
ایک دعا سے آدمی کو پانچ فائدے حاصل ہوتے ہیں :
(1)…دعا مانگنے والا عبادت گزاروں کے گروہ میں شمار ہوتا ہے کہ دعا فِی نَفْسِہٖ یعنی بذاتِ خود عبادت بلکہ عبادت کا مغز ہے۔
(2)…جو شخص دعا کرتا ہے وہ اپنے عاجز اور محتاج ہونے کا اقرار اور اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی قدرت اور کرم کا اعتراف کرتا ہے۔
(3)…دعا مانگنے سے شریعتِ مطہرہ کے حکم کی بجا آوری ہو گی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم دیا اور دعا نہ مانگنے والے پر حدیث میں وعید آئی۔
(4)…سنت کی پیروی ہو گی کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دعا مانگا کرتے اور اوروں کو بھی تاکید فرماتے۔
(5)…دعا سے آفات و بَلِّیّات دور ہوتی ہیں اور مقصود حاصل ہوتا ہے۔ (فضائل دعا، فصل اول، ص۵۴-۵۵، ملخصاً)
نوٹ: دعا کے فضائل، آداب،قبولیت کے اسباب، قبولیت کے اوقات، قبولیت کے مقامات، قبولیت کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور ممنوع دعاؤں وغیرہ کی معلومات حاصل کرنے کے لئے اعلی حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے والد ماجد حضرت علامہ مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تصنیف ’’اَحْسَنُ الْوِعَاء لِآدَابِ الدُّعَا‘‘(دعا کے فضائل و آداب اور اس سے متعلقہ احکام پر بے مثال تحقیق) ([1]) یا راقم کی کتاب ’’فیضانِ دعا‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔
{ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ:بیشک وہ حد سے بڑھنے والے کوپسند نہیں فرماتا۔} یعنی لوگوں کو دعا وغیرہ جن چیزوں کا حکم دیا گیا ان میں حد سے بڑھنے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ (روح البیان، الاعراف، تحت الآیۃ: ۵۵، ۳ / ۱۷۸)
حضرت ابو نَعَامہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مُغَفَّل نے اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، میں تجھ سے جنت کی دائیں طرف سفید محل کا سوال کرتا ہوں۔ تو فرمایا ’’اے بیٹے !اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ’’ عنقریب میری امت کے کچھ لوگ وضواور دعا میں حد سے بڑھیں گے ۔( ابو داؤد، کتاب الطہارۃ، باب الاسراف فی الماء، ۱ / ۶۸، الحدیث: ۹۶)
یاد رہے کہ دعا میں حد سے بڑھنے کی مختلف صورتیں ہیں جیسے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مرتبہ مانگنا یا آسمان پر چڑھنے کی دعا کرنا، اسی طرح جو چیزیں محال یا قریب بہ محال ہیں ان کی دعا کرنا، ہمیشہ کے لئے تندرستی اور عافیت مانگنا، ایسے کام کے بدلنے کی دعا مانگنا جس پر قلم جاری ہو چکا مثلاً لمبا آدمی کہے میرا قد کم ہو جائے یا چھوٹی آنکھوں وا لاکہے کہ میری آنکھیں بڑی ہو جائیں۔ اسی طرح گناہ کی دعا مانگنا، رشتہ داروں سے تعلقات ٹوٹ جانے کی دعا کرنا، اللہ تعالیٰ سے حقیر چیز مانگنا، لَغْو اور بے فائدہ دعا مانگنا، رنج و مصیبت سے گھبرا کر اپنے مرنے کی دعا کرنا، صحیح شرعی غرض کے بغیر کسی کی موت یا بربادی کی دعا مانگنا، کسی مسلمان پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہونے یا اسے جہنم میں داخل کئے جانے کی دعا مانگنا، سب مسلمانوں کے سب گناہ بخشے جانے کی دعا مانگنا اورکافر کی مغفرت کی دعا کرنا وغیرہ۔
[1] …یہ کتاب تسہیل اور تخریج کے ساتھ مکتبۃ المدینہ نے ’’فضائل دعا‘‘ کے نام سے
شائع کی ہے ،وہاں سے خرید کر اس کا مطالعہ فرمائیں۔