banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 7 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیْهِمْ بِعِلْمٍ وَّ مَا كُنَّا غَآىٕبِیْنَ(7)

ترجمہ: کنزالایمان تو ضرور ہم ان کو بتادیں گے اپنے علم سے اور ہم کچھ غائب نہ تھے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو ضرور ہم ان کو اپنے علم سے بتادیں گے اور ہم غائب نہ تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیْهِمْ:تو ضرور ہم ان کو بتادیں گے۔} یعنی قیامت میں ہمارا کفار سے اور ان کے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پوچھ گچھ فرمانا قانونی کاروائی کیلئے ہوگا نہ کہ اس لئے کہ ہمیں اصل واقعہ کی خبر نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا کے واقعۂ تہمت میں لوگوں سے دریافت فرمانا امت کی تعلیم کے لئے قانونی کاروائی تھی۔