ترجمہ: کنزالایمان
تو انہیں زلز لے نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
تو انہیں شدید زلز لے نے اپنی گرفت میں لے لیا تو صبح کے وقت وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
تفسیر: صراط الجنان
{ فَاَخَذَتْهُمُ
الرَّجْفَةُ:تو انہیں
شدید زلز لے نے اپنی گرفت میں لے لیا۔} جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی گمراہی اپنی انتہا کو پہنچ گئی اور ہر طرح سے سمجھانے،
عذابِ الٰہی سے ڈرانے کے باوجود بھی یہ لوگ اپنی سر کشی سے باز نہ آئے توان پر اللہ تعالیٰ کاعذاب نازل ہوا۔
اہلِ مدین
پر آنے والے عذاب کی کیفیت:
اس آیت میں ہے کہ اہلِ مدین کو ’’شدید زلز لے
نے اپنی گرفت میں لے لیا۔‘‘ جبکہ سورۂ ہود میں اس طرح ہے :
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور ظالموں کو خوفناک چیخ نے
پکڑ لیا۔
تفسیر ابوسعود میں ہے ’’ ممکن ہے کہ زلزلے کی ابتداء اس چیخ سے ہوئی
ہو، اس لئے کسی جگہ جیسے سورۂ ہود میں ہلاکت کی نسبت سببِ قریب یعنی خوفناک چیخ
کی طرف کی گئی اور دوسری جگہ جیسے اس آیت میں سببِ بعید یعنی زلزلے کی طرف کی
گئی۔ (ابو سعود،
الاعراف، تحت الآیۃ: ۹۱، ۲ / ۲۷۶)
حضرت قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو اصحابِ اَیکَہ کی طرف بھی مبعوث فرمایا تھا اور اہلِ مدین کی طرف
بھی ۔اصحابِ ایکہ توابر سے ہلاک کئے گئے اور اہلِ مدین زلزلہ میں گرفتار ہوئے اور
ایک ہولناک آواز سے ہلاک ہوگئے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۹۱، ۲ / ۱۲۰)
یہ سورت مکہ مکرمہ میں
نازل ہوئی ہے اور ایک روایت کے مطابق پانچ آیتوں کے علاوہ یہ سورت مکیہ ہے، ان
پانچ آیات میں سے پہلی آیت ’’ وَ سْــٴَـلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ‘‘ ہے۔ (خازن، الاعراف، ۲ / ۷۶)
اعراف کا معنی ہے بلند
جگہ، اس سورت کی آیت نمبر 46میں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک جگہ اعراف کا ذکر ہے
جو کہ بہت بلند ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ اعراف ‘‘رکھا گیا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے
قرآنِ پاک کی پہلی 7 بڑی سورتوں کوحفظ کیا اور ان کی تلاوت کرتا رہا تو یہ اس کے
لئے کثیر ثواب کا باعث ہے۔ (مستدرک، کتاب فضائل
القرآن، من اخذ السبع الاول من القرآن فہو خیر، ۲ / ۲۷۰، الحدیث: ۲۱۱۴)ان سات سورتوں میں سے ایک
سورت اعراف بھی ہے۔
یہ مکی سورتوں میں سب سے بڑی سورت ہے اور اس
سورت کا مرکزی مضمون یہ کہ اس میں انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے
حالات اور انہیں جھٹلانے والی قوموں کے انجام کے واقعات بیان کر کے اس امت کے
لوگوں کو ان قوموں جیسا عذاب نازل ہونے سے ڈرانا، ایمان اور نیک اعمال کی
ترغیب دینا ہے۔ نیز اس سورت میں اسلام کے بنیادی عقائد جیسےاللہ تعالیٰ
کی وحدانیت، اس کے وجود، وحی اور رسالت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور
اعمال کی جزاء ملنے کو تفصیل کے ساتھ بیان کیاگیا ہے۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ
مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
(1)
…قرآن اللہ تعالیٰ
کا کلام اور اس کی نعمت ہے اور قرآنِ پاک کی تعلیمات کی پیروی ضروری ہے۔
(2)
…قیامت کے دن اعمال کا وزن ضرور کیا جائے گا۔
(3)
…دوبارہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ابلیس کا واقعہ بیان کیا گیا، اس میں
حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق، فرشتوں کا
انہیں سجدہ کرنا، شیطان کا سجدہ کرنے سے تکبر کرنا، شیطان کا مردود ہونا، حضرت
آدم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے
ساتھ اس کی دشمنی اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
جنت سے زمین کی طرف آمدکا بیان ہے۔
(4)
… کفار ومشرکین کے اخروی انجام کو بیان کیا گیا ہے۔
(5)
…قیامت کے دن ایمان والوں کے حالات، جہنمیوں اور اَعراف والوں سے ہونے والی گفتگو
اور اہلِ جہنم کی آپس میں کی جانے والی گفتگو کابیان ہے۔
(6)
…اللہ تعالیٰ
نے اپنی عطا کردہ نعمتوں سے اپنے وجود اور اپنی وحدانیت پر استدلال فرمایا ہے۔
(7)
…اس سورت میں حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعے کے علاوہ مزید یہ7واقعات بیان کئے گئے:
(1)
حضرت نوح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کاواقعہ۔
(2)حضرت
ہود عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ۔
(3)
حضرت صالحعَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ۔
(4)
حضرت لوط عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی قوم کا واقعہ۔
(5)
حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور
ان کی قوم کا واقعہ۔
(6)
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور
فرعون کا واقعہ۔
(7)
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور
بلعم بن باعور کا واقعہ۔
(8)
…اس سورت کے آخر میں شرک کا تفصیلی رد، مَکارمِ اخلاق کی تعلیم، وحی کی پیروی
کرنے اور اللہ تعالیٰ
کی طرف رجوع کرنے کا بیان ہے۔
سورۂ اعراف کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’اَنعام‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ اَنعام میں حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تخلیق، سابقہ
امتوں کی ہلاکت اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کاذکر اجمالی طور پر کیا گیا تھاجبکہ سورۂ اعراف میں ان تینوں
امور کو تفصیل کے ساتھ بیان کیاگیا ہے۔ (تناسق
الدرر، سورۃ الاعراف،۸۷)