banner image

Home ur Surah Al Araf ayat 90 Translation Tafsir

اَلْاَعْرَاف

Al Araf

HR Background

وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَىٕنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَیْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ(90)

ترجمہ: کنزالایمان اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور تم نقصان میں رہو گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور نقصان میں رہو گے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ وَ قَالَ الْمَلَاُ:اور سردار بولے۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے سرداروں نے جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان پر ایمان لانے والوں کی دین میں مضبوطی دیکھی تو انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں اور لوگ بھی ان پر ایمان نہ لے آئیں چنانچہ جو لوگ ابھی تک ایمان نہیں لائے تھے انہیں معاشی بدحالی سے ڈراتے ہوئے کہنے لگے کہ’’ اگر تم نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لاتے ہوئے ان کے دین کی پیروی کی اور اپناآبائی دین و مذہب اور کم تولنا ،کم ناپنا وغیرہ جو کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دیا تو سن لو! تم ضرور نقصان میں رہو گے کیونکہ اس طرح تمہیں تجارتی لین دین میں پورا تولنا پڑے گا۔ (ابو سعود، الاعراف، تحت الآیۃ: ۹۰، ۲ / ۲۷۶)

احکامِ الٰہیہ کی پابندی میں اپنی ناکامی سمجھنے والے غور کریں :

             حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے سرداروں کی یہ روش ان کی بیمار ذہنیت کا پتا دیتی ہے کہ احکامِ الٰہیہ کی پابندی میں اپنی ناکامی جبکہ راہِ راست پر چلنے میں اپنی ہلاکت اور دینِ حق پر ایمان لانے میں انہیں مُہِیب خطرات نظر آنے لگے اور انہوں نے دوسروں کو بھی دینِ حق سے دور کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ اس طرح کی بیمار ذہنیت کے حامل افراد کی ہمارے معاشرے میں بھی کوئی کمی نہیں ، اسلام کے اصول و قوانین کو اہمیت نہ دینے والوں ، شریعت کے قوانین میں تبدیلی کی رٹ لگانے والوں ، زکوٰۃ کو ٹیکس تصور کرنے والوں ، رشوت کو اپنا حق سمجھنے والوں ، ناپ تول میں کمی کرنے والوں ، پردے کو عورت کی آزادی کے خلاف قرار دینے والوں ، اسلامی سزاؤں کو ظلم و بربریت شمار کرنے والوں کو چاہئے کہ اہلِ مدین کے حالات اور ان کے انجام پر غور کریں۔ ہمارے ہاں بھی کتنے لوگ یہ نعرہ لگانے والے ہیں کہ’’ اگر سودی نظام کو چھوڑ دیا تو ہم نقصان میں پڑجائیں گے اور ہماری ترقی رک جائے گی۔ اس جملے میں اور اہلِ مدین کے جملے میں کتنا فرق ہے اس پر غورفرمالیں۔