banner image

Home ur Surah Al Baqarah ayat 77 Translation Tafsir

اَلْبَقَرَة

Al Baqarah

HR Background

وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا ۚۖ-وَ اِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ قَالُوْۤا اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ لِیُحَآجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(76)اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ(77)

ترجمہ: کنزالایمان اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کئے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں۔ کیا نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور جب یہ مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لاچکے ہیں اور جب آپس میں اکیلے ہوتے ہیں توکہتے ہیں : کیا ان کے سامنے وہ علم بیان کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے او پر کھولا ہے؟ تاکہ اس کے ذریعے یہ تمہارے رب کی بارگاہ میں تمہارے اوپر حجت قائم کریں ۔کیا تمہیں عقل نہیں ؟۔ کیا یہ اتنی بات نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِذَا لَقُوْا: اور جب وہ ملتے ہیں۔}  حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں :یہودی منافق جب صحابۂ  کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے ملتے تو ان سے کہتے کہ جس پر تم ایمان لائے اس پر ہم بھی ایمان لائے، تم حق پر ہو اور تمہارے آقا محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سچے ہیں ، ان کا قول حق ہے، ہم ان کی نعت و صفت اپنی کتاب توریت میں پاتے ہیں۔ جب یہ اپنے سرداروں کے پاس جاتے تو وہ ان منافقوں کو ملامت کرتے ہوئے کہتے:کیا تم مسلمانوں کے سامنے ان کے آقا محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے وہ باتیں بیان کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ  نے تمہاری کتاب میں بیان فرمائی ہیں تاکہ وہ اس کے ذریعے دنیا و آخرت میں تمہارے اوپر حجت قائم کر دیں کہ جب ہمارے آقا محمد مصطفٰی  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا نبی برحق ہونا تمہاری کتابوں میں موجود ہے تو تم نے ان کی پیروی کیوں نہ کی؟ کیا تمہیں عقل نہیں کہ تمہیں یہ کام نہیں کرنا چاہئے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۷۶، ۱ / ۶۵)

اس سے معلوم ہوا کہ حق پوشی اور سرکار دو عالم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے اوصاف کو چھپانا اوران کے کمالات کا انکار کرنا یہودیوں کا طریقہ ہے۔