Home ≫ ur ≫ Surah Al Fajr ≫ ayat 27 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُ(27)ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً(28)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُ: اے اطمینان والی جان۔} کفار کے عذاب اور انجام کو بیان کرنے کے بعد اب ان لوگوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جن کی زندگی اللّٰہ تعالیٰ پر سچے ایمان اور اطاعت و عبادت میں گزری، یادِ الٰہی جن کے دلوں کا قرار تھا اور ذکر ِ خدا سے جن کے دلوں کو سکون ملتا تھا، جو ایمان اوریقین پر ثابت قدم رہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے سرِتسلیم و اطاعت خَم کرتے رہے۔ ان حضرات سے موت کے وقت کہا جائے گا:اے اطمینان والی جان! اور ایک قول کے مطابق یہ کلام آخرت میں ہوگا۔
{اِرْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ: اپنے رب کی طرف لوٹ آ۔} مخلص مومن سے کہا جائے گا کہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف اس حال میں واپس آ کہ تو اس سے راضی ہووہ تجھ سے راضی ہو،پھر میرے خاص بندوں میں داخل ہوجااور میری جنت میں داخل ہوجا۔ رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف لوٹنے سے مراد اس کی رحمت ، قرب اورحضور ی میں حاضر ہونا ہے۔
انسانی نفس کے تین درجے:
یاد رہے کہ نفسِ انسانی کے تین درجے ہیں : نفسِ اَمّارہ: جو انسان کو برائی کی رغبت دیتا ہے ۔نفسِ لَوّامہ: جو گنہگار کو گناہ کے بعد ملامت کر کے توبہ کی طرف راغب کرتا ہے۔ نفسِ مُطْمَئِنّہ: جو بندگانِ خدا کو ذکر ِ خدا سے سکون پہنچاتا ہے ۔ چونکہ یہ لوگ دنیا میں اللّٰہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی مصیبتوں پر صابراور راحتوں پر شاکر رہ کر راضی برضا رہے اور ہر حال میں اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے طلبگار رہے تو اللّٰہ تعالیٰ بھی ان کے تھوڑے عمل پر ان سے راضی ہوتا ہے اور اپنے انعامات سے ان کو راضی کرتا ہے۔