banner image

Home ur Surah Al Fath ayat 17 Translation Tafsir

اَلْفَتْح

Al Fath

HR Background

لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِیْضِ حَرَجٌؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۚ-وَ مَنْ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِیْمًا(17)

ترجمہ: کنزالایمان اندھے پر تنگی نہیں اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا اُسے دردناک عذاب فرمائے گا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اندھے پر کوئی تنگی نہیں اور نہ لنگڑے پر کوئی مضائقہ اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تواللہ اسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو پھرے اللہ اسے دردناک عذاب دے گا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَیْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ: اندھے پر کوئی تنگی نہیں ۔} شانِ نزول: جب اوپر کی آیت نازل ہوئی تو جو لوگ اپاہج اورمعذور تھے انہوں نے عرض کی: یا رسولَ اللہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہمارا کیا حال ہوگا؟ اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور فرمایاگیا :جہاد سے رہ جانے کی صورت میں اندھے پر کوئی تنگی نہیں اور نہ لنگڑے پر کوئی مضائقہ اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے کہ یہ عذر ظاہر ہے اور ان کے لئے جہاد میں حاضر نہ ہوناجائز ہے کیونکہ نہ یہ لوگ دشمن پر حملہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں ، نہ اس کے حملہ سے بچنے اور بھاگنے کی۔

یاد رہے کہ انہیں کے حکم میں وہ بوڑھے اورضعیف افراد بھی داخل ہیں جنہیں نشست و برخاست کی طاقت نہیں ، اسی طرح وہ بیمار بھی داخل ہیں جنہیں دمہ کھانسی ہے، یا جن کی تلّی بہت بڑھ گئی ہے اورانہیں چلنا ، پھرنا دشوار ہے، ظاہر ہے کہ یہ عذر جہاد سے روکنے والے ہیں ۔ ان کے علاوہ اور بھی اَعذار ہیں جن کے ہوتے ہوئے جہاد میں شرکت نہ کرنا جائز ہے مثلاً  انتہاء درجہ کی محتاجی اور سفر کے لئے درکار ضروری چیزوں پر قدرت نہ رکھنا ،یا ایسی ضروری مشغولیات جو سفر سے مانع ہوں ، جیسے کسی ایسے مریض کی خدمت میں مصروف ہے جس کی خدمت کرنا اس پر لازم ہے اور اس کے سوا کوئی اس خدمت کو انجام دینے والا نہیں ہے ۔( خازن، الفتح، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۱۵۰)

{وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ: اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے۔} اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے۔ ارشاد فرمایاکہ جو شخص جہاد اور ا س کے علاوہ دیگر احکام میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حکم مانے گا تو(اس کی جزا کے طور پر) اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور جو اطاعت سے اِعراض کرے گا اور کفر و نفاق پر ہی قائم رہے گا تو (اس کی سزا کے طور پر) اللہ تعالیٰ اسے آخرت میں دردناک عذاب دے گا۔( خازن، الفتح، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۱۵۰)