banner image

Home ur Surah Al Fath ayat 6 Translation Tafsir

اَلْفَتْح

Al Fath

HR Background

لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْؕ-وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًا(5)وَّ یُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ الظَّآنِّیْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِؕ-عَلَیْهِمْ دَآىٕرَةُ السَّوْءِۚ-وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ لَعَنَهُمْ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَؕ-وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا(6)

ترجمہ: کنزالایمان تاکہ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ اُن میں رہیں اور ان کی بُرائیاں اُن سے اُتار دے اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے۔ اور عذاب دے منافق مَردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مَردوں اور مشرک عورتوں کو جو اللہ پر بُراگمان رکھتے ہیں انہیں پر ہے بُری گردش اور اللہ نے ان پر غضب فرمایا اور اُنہیں لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار فرمایا اور وہ کیا ہی بُرا انجام ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تاکہ وہ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو ان باغوں میں داخل فرمادے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ،ہمیشہ ان میں رہیں گے اورتاکہ اللہ ان کی برائیاں ان سے مٹادے، اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے۔ اور تاکہ وہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اللہ پر براگمان کرتے ہیں بری گردش انہیں پر ہے اور اللہ نے اُن پر غضب فرمایا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار فرمائی اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ: تاکہ وہ ایمان والے مردوں  اور ایمان والی عورتوں  کو باغوں  میں داخل فرمادے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فتح و نصرت کا وعدہ فرمایا اور ایمان والوں  کے دلوں  کو تسکین دی،اس کی ایک حکمت یہ ہے کہ ایمان والے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں  پر اس کا شکر ادا کریں  جس پر اللہ تعالیٰ انہیں  ثواب عطا فرمائے اورایمان والے مَردوں  اور عورتوں  کو ان باغوں  میں داخل فرمادے جن کے نیچے نہریں  بہتی ہیں ، وہ ہمیشہ ان میں  رہیں  گے ۔دوسری حکمت یہ ہے کہ جنت میں  داخل ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ ایمان والوں  کے ان گناہوں  کو مٹادے جو ان سے سرزَد ہوئے تاکہ وہ گناہوں  سے پاک اور صاف ہو کر جنت میں  داخل ہوں ، اور یہ جنت میں  داخل کیا جانا اور برائیوں  کا مٹا دیا جانا اللہ تعالیٰ کے یہاں  بڑی کامیابی ہے۔تیسری حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مدینہ منورہ کے منافق مَردوں  اورمنافقہ عورتوں  کو اور مکہ مکرمہ کے مُشرک مردوں  اور مشرکہ عورتوں  کو ان کے باطنی اور ظاہری کفر کی وجہ سے عذاب دے جو اللہ تعالیٰ پر بُراگمان کرتے ہیں  کہ وہ اپنے رسول، دو عالَم کے سردار محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان پر ایمان لانے والوں  کی مدد نہ فرمائے گا ۔ان کے بُرے گمان کا وبال عذاب اور ہلاکت کی صورت میں  انہیں  پر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اُن پر غضب فرمایا اور ان پر لعنت کی اور آخرت میں  ان کے لیے جہنم تیار فرمائی اور جہنم کیا ہی برا ٹھکانہ ہے۔( خازن ، الفتح ، تحت الآیۃ : ۵ - ۶ ، ۴ / ۱۴۶، مدارک، الفتح، تحت الآیۃ: ۵-۶، ص۱۱۴۱، روح البیان، الفتح، تحت الآیۃ: ۵-۶، ۹ / ۱۴-۱۶، ملتقطاً)