banner image

Home ur Surah Al Fath ayat 8 Translation Tafsir

اَلْفَتْح

Al Fath

HR Background

اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا(8)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ: بیشک ہم نے تمہیں  بھیجا۔} ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بیشک ہم نے آپ کو اپنی امت کے اَعمال اور اَحوال کا مشاہدہ فرمانے والا بنا کر بھیجا تاکہ آپ قیامت کے دن ان کی گواہی دیں  اور دنیا میں  ایمان والوں  اور اطاعت گزاروں  کو جنت کی خوشخبری دینے والااور کافروں ، نافرمانوں  کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کربھیجا ہے۔( خازن، الفتح، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۱۴۶)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں  فرماتے ہیں :بیشک ہم نے تمھیں  بھیجا گواہ اور خوشی اور ڈر سناتاکہ جو تمھاری تعظیم کرے اُسے فضلِ عظیم کی بشارت دو اور جو مَعَاذَاللہ بے تعظیمی سے پیش آئے اسے عذابِ اَلیم کا ڈر سناؤ، اور جب وہ شاہد وگواہ ہوئے اور شاہد کو مشاہدہ درکار، تو بہت مناسب ہواکہ امت کے تمام افعال واقوال واعمال واحوال اُن کے سامنے ہوں  (اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ مرتبہ عطا فرمایاہے جیساکہ) طبرانی کی حدیث میں  حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے ہے،  رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  فرماتے ہیں : ’’اِنَّ اللہ رَفَعَ لِیَ الدُّنْیَا فَاَنَا اَنْظُرُاِلَیْھَا وَاِلٰی مَاھُوَکَائِنٌ فِیْھَااِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ کَاَنَّمَا اَنْظُرُ اِلٰی کَفِّیْ ھٰذِہٖ‘‘بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے دنیا اٹھالی تومیں  دیکھ رہاہوں  اُسے اور جو اس میں  قیامت تک ہونے والا ہے جیسے اپنی اس ہتھیلی کو دیکھ رہاہوں۔صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،(کنز العمال بحوالہ طبرانی ، کتاب الفضائل ، قسم الافعال ، الباب الاول ، ۶ / ۱۸۹ ، الجزء الحادی عشر ، الحدیث: ۳۱۹۶۸، فتاوی رضویہ، ۱۵ / ۱۶۸)