Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاﰳ(1)
تفسیر: صراط الجنان
{تَبٰرَكَ: وہ (اللّٰہ) بڑی برکت والا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ وہ اللہ بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے خاص بندے اور اپنے حبیب، انبیاء کے سردار، محمد ِمصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر حق اور باطل کے درمیان فرق کر دینے والا قرآن نازل فرمایا تا کہ وہ ا س کے ذریعے تمام جہان والوں کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر اس کے عذاب کا ڈر سُنانے والے ہوں ۔( روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۱، ۶ / ۱۸۷-۱۸۸)
{لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا: تا کہ وہ تمام جہان والوں کو ڈر سُنانے والا ہو۔} آیت کے ا س حصے میں حضورسید المرسلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت عام ہونے کا بیان ہے کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے،خواہ جن ہوں یا بشر، فرشتے ہوں یا دیگر مخلوقات، سب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اُمتی ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز کو عالم کہتے ہیں اور اس میں یہ سب داخل ہیں ۔
نیز مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَآفَّۃً ‘‘ یعنی میں تمام مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔( مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، ص۲۶۶، الحدیث: ۵(۵۲۳))
علامہ علی قاری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس کی شرح میں فرماتے ہیں : ’’یعنی تمام موجودات کی طرف (رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ، خواہ) جن ہوں یا انسان یا فرشتے یا حیوانات یا جمادات۔‘‘(مرقاۃ المفاتیح ، کتاب الفضائل ، باب فضائل سیّد المرسلین صلوات اللہ و سلامہ علیہ ، الفصل الاول ، ۱۰ / ۱۴، تحت الحدیث: ۵۷۴۸)