Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً لَّا یَخْلُقُوْنَ شَیْــٴًـا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ وَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا یَمْلِكُوْنَ مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوةً وَّ لَا نُشُوْرًا(3)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً: اور لوگوں نے اس کے سوا بہت سے معبود بنالئے۔} اس آیت کا معنی یہ ہے جو معبود، خالق، مالک اور قادر ہونے میں یکتا ہے، بت پرست اس کی عبادت کرنے پربتوں کی عبادت کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں حالانکہ وہ بت ایسے عاجز اور بے قدرت ہیں کہ کسی شے کو پیدا ہی نہیں کرسکتے بلکہ خود انہیں بنایا جاتا ہے اور وہ اپنے آپ سے کوئی ضَرَر دُور کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ ہی خود کو کوئی نفع پہنچا سکتے ہیں ،کسی کو موت اور زندگی دینے کے مالک ہیں نہ کسی کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ۔( مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳، ص۷۹۵)
مسلمان ولیوں کے مزارات کا احترام کرتے ہیں ، پوجتے ہر گز نہیں :
یاد رہے کہ مشہور اور مُعْتَبَر تمام مفسرین نے نقصان دُور نہ کر سکنے اور نفع نہ پہنچا سکنے کا وصف بتوں کے لئے ثابت کیا ہے کسی نے بھی ا س سے اللہ تعالیٰ کے اولیاء کے مزارات مراد نہیں لئے،فی زمانہ بعض لوگ اس آیت سے اللہ تعالیٰ کے اولیاء کے مزارات مراد لیتے ہیں جو کہ انتہائی غلط اور قرآنی آیات کے معنی اپنی رائے سے گھڑنے کے مُتَرَادِف ہے۔ بتوں کے بارے میں نازل ہونے والی آیتیں انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام یا اولیاءِ عِظام رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ پر چسپاں کرنا خارجیوں کا طریقہ ہے۔مسلمان ولیوں کے مزارات کا احترام کرتے ہیں پوجتے ہر گز نہیں ، احترام اور پوجنے میں بڑا فرق ہے۔