banner image

Home ur Surah Al Furqan ayat 30 Translation Tafsir

اَلْفُرْقَان

Al Furqan

HR Background

وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا(30)

ترجمہ: کنزالایمان اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرالیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور رسول نے عرض کی: اے میرے رب!میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل بنا لیاہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ قَالَ الرَّسُوْلُ: اور رسول نے عرض کی۔} جب کفار کے اعتراضات اور طعن و تشنیع حد سے زیادہ ہو گئے تو حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں  عرض کی: ’’ اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، میری قوم نے اس قرآن کو ایک چھوڑ دینے کے قابل چیز بنا لیاہے کہ کسی نے اس کو جادو کہا، کسی نے شعر اور یہ لوگ قرآن مجید پر ایمان لانے سے محروم رہے۔( تفسیرکبیر، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۰، ۸ / ۴۵۵، ملخصاً)

            اس آیت میں  چھوڑنے سے اصل مراد تواس پر ایمان نہ لانا ہے۔ لیکن چھوڑنے کی اس کے علاوہ بھی صورتیں  ہیں  لہٰذا قرآن مجید کے حوالے سے مسلمان کاحال ایسا نہیں  ہونا چاہئے جس سے یہ لگے کہ اس نے قرآن مجید کو چھوڑ رکھا ہے، بلکہ اسے چاہئے کہ روزانہ تلاوتِ قرآن کرے، قرآن مجید کی آیات کو سمجھنے کی کوشش کرے اور ان میں  غورو تَدَبُّر کیاکرے، نیز اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں  جو احکامات دیئے ہیں  ان پر عمل کرے اور جن کاموں  سے منع کیا ہے ان سے باز رہے تاکہ وہ قرآن مجید کو عملی طور پر چھوڑ رکھنے والے لوگوں  میں  شامل نہ ہو۔