Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 31 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَؕ-وَ كَفٰى بِرَبِّكَ هَادِیًا وَّ نَصِیْرًا(31)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ كَذٰلِكَ: اور اسی طرح۔} اس آیت میں اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دیتے اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مدد کا وعدہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ غم نہ کریں کیونکہ اَنبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ بدنصیب کافروں کا یہی معمول رہا ہے، تو جس طرح گزشتہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کفار کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں پر صبر کرتے رہے، اسی طرح آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی صبر فرمائیں اورآپ کی تسلی کیلئے یہی بات کافی ہے کہ دین ودنیا کی مَصلحتوں کی طرف ہدایت دینے اور دشمنوں کے خلاف مدد کرنے کیلئے آپ کا رب عَزَّوَجَلَّ کافی ہے۔( تفسیرکبیر، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۱، ۸ / ۴۵۵-۴۵۶، ملخصاً)
آزمائشیں مقبول بندوں کے درجات کی بلندی کا سبب ہیں :
اس آیت سے اشارۃمعلوم ہوا کہ ہر نبی اور ولی کا کوئی دشمن ہو تاہے جس کے ذریعے اللہ تعالٰی اِنہیں آزمائش میں مبتلا فرماتا ہے اور ان کے شرف ومقام کو ظاہر فرماتا ہے۔ حضرت ابوبکر بن طاہر رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : دشمنوں اور مخالفت کرنے والوں کے ذریعے آزمائش میں مبتلا کر کے اَنبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاء ِعظام رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِم کے درجات بلند کئے جاتے ہیں ۔( روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۱، ۶ / ۲۰۸)