Home ≫ ur ≫ Surah Al Furqan ≫ ayat 64 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(64)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ الَّذِیْنَ: اور وہ جو۔} اس سے پہلی آیت میں کامل ایمان والوں کی مجلسی زندگی اور مخلوق کے ساتھ پاکیزہ معاملے کا بیان ہوا اور اب یہاں سے اُن کی خَلوَت کی زندگانی اور حق کے ساتھ رابطے کے بارے میں بیان کیاجارہا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کامل ایمان والوں کی خلوت و تنہائی کا حال یہ ہے کہ ان کی رات اللہ تعالٰی کے لئے اپنے چہروں کے بل سجدہ کرتے اور اپنے قدموں پر قیام کرتے ہوئے گزرتی ہے۔( خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۴، ۳ / ۳۷۸)
رات میں عبادت کرنے کی ترغیب:
ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ آرام کرنے کے بعد رات میں کچھ نہ کچھ نفلی عبادت ضرور کیا کرے تاکہ اس میں کامل ایمان والوں کے اوصاف پیدا ہوں اور آخرت کے لئے نیکیوں کا کچھ ذخیرہ جمع ہو۔ایک اور مقام پر کامل ایمان والوں کا وصف بیان کرتے ہوئے اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے :
’’تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ‘‘(السجدۃ:۱۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں ۔
اور پرہیزگار لوگوں کی جزا اور ان کا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتاہے: ’’اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ(۱۵) اٰخِذِیْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِیْنَؕ(۱۶) كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(۱۷)وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ‘‘(الذاریات:۱۵۔۱۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک پرہیزگار لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔ اپنے رب کی عطائیں لیتے ہوئے، بیشک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرنے والے تھے۔ وہ رات میں کم سویا کرتے تھے۔ اور رات کے آخری پہروں میں بخشش مانگتے تھے۔
اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو دن میں بھی اور رات میں بھی اپنی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
رات میں عبادت کرنے کے فوائد:
یاد رہے کہ جو عبادت جس وقت کرنا فرض ہے اسے اس وقت ہی کیا جائے گا البتہ نفلی عبادت رات میں کرنا دن کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ہے، اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ رات میں کچھ دیر سونے کے بعد اٹھ کر عبادت کرنا دن کی نماز کے مقابلے میں زبان اوردل کے درمیان زیادہ موافقت کا سبب ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس وقت قرآن پاک کی تلاوت کرنے اور سمجھنے میں زیادہ دل جمعی حاصل ہوتی ہے کیونکہ اس وقت شورو غل نہیں ہوتا بلکہ سکون اور اطمینان ہو تا ہے جو کہ دل جمعی حاصل ہونے کا بہت بڑ اذریعہ ہے۔تیسرا فائدہ یہ ہے کہ اس وقت عبادت کرنے میں کامل اخلاص نصیب ہوتا ہے اور عبادت میں ریا کاری، نمود و نمائش اور دکھلاوا نہیں ہوتا کیونکہ عام طور پراس وقت لوگ بیدار نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ریاکاری کا موقع نہیں ہوتا۔یہ تینوں فوائد قرآن مجید میں انتہائی جامع انداز میں بیان کئے گئے ہیں،چنانچہ سورہِ مُزَّمِّل میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ هِیَ اَشَدُّ وَطْاً وَّ اَقْوَمُ قِیْلًا‘‘( المزمل:۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک رات کو قیام کرنا زیادہ موافقت کا سبب ہے اور بات خوب سیدھی نکلتی ہے۔
اپنی راتیں عبادت میں گزارنے والی دو بزرگ خواتین:
ہمارے بزرگانِ دین اپنی راتوں کو اللہ تعالٰی کی عبادت کرتے ہوئے گزارا کرتے تھے اور ان کی شب بیداری کے ایسے ایسے حیرت انگیز واقعات ہیں کہ انہیں سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہے، یہاں بطورِ خاص دو بزرگ خواتین کے واقعات ملاحظہ ہوں ،
(1)…امام محمد بن سیرین رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی بہن حضرت حفصہ بن سیرین رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہا بصرہ میں ایک انتہائی عبادت گزار خاتون تھیں ، آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہا ساری رات نماز پڑھتے ہوئے گزار دیتیں اور نماز میں آدھا قرآن پاک تلاوت فرماتیں ۔بسا اوقات اپنی نماز پڑھنے کی جگہ پر اتنی دیر نماز میں کھڑی رہتیں کہ آپ کا چراغ بجھ جاتا، لیکن آپ کے لئے صبح تک (چراغ کی روشنی کے بغیر) گھر روشن رہتا۔
(2)…حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہا کی اپنی وفات تک یہ عادت رہی کہ آپ ساری رات نماز پڑھتی رہتیں اور جب فجر کا وقت قریب ہوتا تو تھوڑی دیر کے لئے سو جاتیں ،پھر بیدار ہو کر کہتیں :اے نفس!تم کتنا سوؤ گے اور کتنا جاگو گے، عنقریب تم ایسی نیند سو جاؤ گے کہ اس کے بعد قیامت کی صبح کو ہی بیدار ہو گے۔( روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۴، ۶ / ۲۴۲)
ان واقعات میں مسلمان خواتین کے لئے بڑی نصیحت ہے، انہیں چاہئے کہ اپنی راتیں غفلت کی نیندسو کر اور عبادت سے خالی نہ گزاریں بلکہ رات میں اٹھ کر کچھ نہ کچھ عبادت کیا کریں اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر اپنی، اپنے اہلِ خانہ اور دیگر مسلمانوں کی بخشش و مغفرت کی دعائیں مانگاکریں ۔
تھوڑی عبادت کرنے والوں کو بھی شب بیداری کا ثواب:
یاد رہے کہ اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے اور وہ اپنے کرم سے رات میں تھوڑی عبادت کرنے پر بھی
شب بیداری کا ثواب عطا فرما دیتا ہے، چنانچہ یہاں تھوڑی عبادت کرنے پر شب بیداری کا ثواب ملنے سے متعلق دو روایات ملاحظہ ہوں ،
(1)…حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے عشا ء کی نماز باجماعت ادا کی اُس نے آدھی رات کے قیام کا ثواب پایا اور جس نے نمازِفجر بھی باجماعت ادا کی وہ ساری رات عبادت کرنے والے کی مثل ہے۔(مسلم،کتاب المساجدومواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ العشاء والصبح فی جماعۃ،ص۳۲۹،الحدیث:۲۶۰(۶۵۶))
(2)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ جس کسی نے عشاء کے بعد دو رکعت یا ا س سے زیادہ نفل پڑھے وہ شب بیداری کرنے والوں میں داخل ہے۔( خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۴، ۳ / ۳۷۸)