banner image

Home ur Surah Al Ghashiyah ayat 18 Translation Tafsir

اَلْغَاشِيَة

Al Ghashiyah

HR Background

وَ اِلَى السَّمَآءِ كَیْفَ رُفِعَتْﭨ(18)وَ اِلَى الْجِبَالِ كَیْفَ نُصِبَتْﭨ(19)

ترجمہ: کنزالایمان اور آسمان کو کیسا اونچا کیا گیا۔ اور پہاڑوں کو کیسے قائم کئے گئے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور آسمان کو ، کیسا اونچا کیا گیاہے۔ اور پہاڑوں کو، کیسے قائم کیا گیا ہے ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِلَى السَّمَآءِ: اور آسمان کو۔} یعنی کیا کفارِ مکہ نے آسمان کو اس طور پر نہیں  دیکھا جس کا وہ دن رات مشاہدہ کرتے ہیں  کہ وہ ستونوں  اور کسی سہارے کے بغیر کیسا اونچا کیا گیا ہے ۔( روح البیان، الغاشیۃ، تحت الآیۃ: ۱۸، ۱۰ / ۴۱۷)

{وَ اِلَى الْجِبَالِ كَیْفَ نُصِبَتْ: اور پہاڑوں  کو، کیسے قائم کیا گیا ہے۔} یعنی کیا کافروں  نے ان پہاڑوں  کو نہیں  دیکھا جنہیں زمین میں  نَصب کردیا گیا کہ نہ وہ ہوا سے اڑتے ہیں اور نہ زلزلہ سے گرتے ہیں بلکہ زمین کیلئے سہارا اور اس کیلئے میخوں  کے قائم مقام ہیں ۔نیز انسانوں  کیلئے ہزارہا فوائد پر مشتمل ہیں  چنانچہ ان میں  سے لعل، ہیرے، مَعدنیات، چشمے دریا وغیرہ ہزار ہا قسم کی چیزیں  نکلتی ہیں ۔

روحانی پہاڑ:

            صوفیاء ِکرام فرماتے ہیں  کہ اللّٰہ تعالیٰ کے اولیاء رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ روحانی پہاڑ ہیں  جو کبھی راہِ حق سے نہیں  بھٹکتے، اپنے معتقدین کو قائم رکھتے ہیں ، ایمان و عرفان کے سر چشمے ہیں ، اَسرارِ اِلٰہیہ کے خزانے اِن سے برآمد ہوتے ہیں  جن کا سلسلہ تا قیامت قائم رہے گا۔