Home ≫ ur ≫ Surah Al Ghashiyah ≫ ayat 6 ≫ Translation ≫ Tafsir
تُسْقٰى مِنْ عَیْنٍ اٰنِیَةٍﭤ(5)لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍ(6)لَّا یُسْمِنُ وَ لَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْ عٍﭤ(7)
تفسیر: صراط الجنان
{تُسْقٰى مِنْ عَیْنٍ اٰنِیَةٍ: انہیں شدید گرم چشمے سے پلایا جائے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جہنمیوں کو جب پیاس لگے گی تو انہیں گرم چشموں کا پانی پلایا جائے گا جو ان کے اندرونی حصوں کو جلا کر رکھ دے گا اور کھانے میں انہیں کانٹوں کی خوراک دی جائے گی جو پیٹ میں آگ لگا دے گی۔
یاد رہے کہ قیامت کے دن عذاب مختلف طرح کا ہوگا اور جن لوگوں کوعذاب دیا جائے گا اُن کے بہت سے طبقے ہوں گے ،بعض کو زَقُّوم (تھوہڑ کا درخت) کھانے کو دیا جائے گااور بعض کوغِسْلِیْن یعنی دوزخیوں کی پیپ اور بعض کو آگ کے کانٹے کھانے کو دئیے جائیں گے۔ انہی مختلف اَقسام کی وجہ سے قرآنِ پاک میں مختلف مقامات پر جہنمیوں کے کھانے کیلئے مختلف اَشیاء بیان کی گئی ہیں ۔
نیز آیت نمبر6 میں ضریع کا لفظ ہے۔ضریع عرب میں ایک خاردار زہریلی گھاس ہے، جو جانور کے پیٹ میں آگ سی لگا دیتی ہے، نہایت بد مزہ اورسخت نقصان دِہ ہوتی ہے۔ کفار کے ساتھ اس خوراک کی مناسبت یہ ہے کہ چونکہ کفار دنیا میں سُور، سود، جوئے وغیرہ حرام کمائیوں کی پروا نہ کرتے تھے اورشریعت کی پابندیاں توڑ کر کھاتے تھے،اس لئے انہیں یہ کھانے دئیے جائیں گے۔
{لَا یُسْمِنُ: جو نہ موٹا کرے۔} یعنی اُن سے غذا کا نفع حاصل نہ ہوگا کیونکہ غذا کے دوہی فائدے ہیں ایک یہ کہ بھوک کی تکلیف دورکرے ،دوسرا یہ کہ بدن کو طاقت پہنچائے اورفَربَہ کرے تویہ دونوں وصف جہنمیوں کے کھانے میں نہیں بلکہ وہ کھانا توحقیقت میں شدید عذاب کی ایک قسم ہے۔