Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 11 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌ(11)
تفسیر: صراط الجنان
{مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا: کون ہے جو اللہ کواچھا قرض دے۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے تاکید کے ساتھ لوگوں کومسلمانوں کی حمایت میں ، کفار کے ساتھ جہاد کرنے میں اور فقیر و محتاج مسلمانوں کی مدد کرنے میں اپنا مال خرچ کرنے کی ترغیب دی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ کون ہے جو خوش دلی کے ساتھ اپنا مال راہِ خدا میں خرچ کرے تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کے خرچ کرنے کا ثواب اسے کئی گُنا تک بڑھا کر دے اور ا س اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے لئے اچھا اجر ہے اور اسے اس کے اعمال کا ثواب اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کی بارگاہ میں قبولیت کے ساتھ دیا جائے گا۔
یہاں آیت میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کو قرض سے اس طور پر تعبیرفرمایاگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اپنی راہ میں خرچ کرنے پر جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔( تفسیر کبیر، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۱، ۱۰ / ۴۵۴، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۱، ص۱۲۰۸، جلالین مع صاوی، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۱، ۶ / ۲۱۰۵، ملتقطاً)
راہِ خدا میں خرچ کرنے کا ثواب:
راہِ خدا میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے اور ا س کا ثواب بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ-وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪-وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ‘‘(بقرہ:۲۴۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہے کوئی جو اللہ کواچھا قرض دے تو اللہ اس کے لئے اس قرض کو بہت گنا بڑھا دے اور اللہ تنگی دیتا ہے اوروسعت دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے ۔
اور ارشاد فرمایا: ’’مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ‘‘(بقرہ: ۲۶۱)
ترجمۂکنزُالعِرفان: ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اگائیں ،ہر بالی میں سو دانے ہیں اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے معاملے میں صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے جذبے کی ایک مثال ملاحظہ فرمائیں ،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ جب یہ آیت’’ مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا‘‘ نازل ہوئی تو حضرت ابو دحداح انصاری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ہم قرض دیں ؟نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ہاں اے ابو دحداح! حضرت ابو دحداح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اپنا دست اقدس مجھے دکھائیے، حضرت ابو دحداح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے دستِ اقدس تھام کر عرض کی : میں نے اپنا باغ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں بطورِ قرض پیش کر دیا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ان کے باغ میں 600 کھجور کے درخت تھے اور اُمِّ دحداح اور ان کے بچے بھی اسی میں رہتے تھے، حضرت ابو دحداح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ آئے اور انہوں نے پکارا :اے اُمِّ دحداح! انہوں نے عرض کی : لبیک میں حاضر ہوں ، حضرت ابودحداح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:آپ اس باغ سے نکل چلیں کیونکہ میں نے ا س باغ کو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں بطورِ قرض پیش کر دیا ہے۔(شعب الایمان ، باب الثانی والعشرین من شعب الایمان... الخ، فصل فی الاختیار فی صدقۃ التطوّع... الخ، ۳ / ۲۴۹، الحدیث: ۳۴۵۲)