Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 12 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(12)
تفسیر: صراط الجنان
{یَوْمَ تَرَى
الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ: جس دن تم مومن مردوں اورایمان والی
عورتوں کو دیکھو گے۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے بارے میں خبر
دی کہ قیامت کے دن تم مومن مَردوں اورایمان والی عورتوں کو
پل صراط پر اس حال میں دیکھو گے کہ ان کے ایمان اور بندگی کا نور ان کے
آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑرہا ہے اور وہ نور جنت کی طرف اُن کی
رہنمائی کررہا ہے اور(
پل صراط سے گزر جانے کے بعد) ان سے فرمایا جائے گا کہ آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ
جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، تم ان
میں ہمیشہ رہوگے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔( مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۲، ص۱۲۰۸-۱۲۰۹، خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۲۲۸-۲۲۹، ملتقطاً)
اسی
نور کے بارے میں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاؕ-عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ
یُّكَفِّرَ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یُدْخِلَكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا
الْاَنْهٰرُۙ-یَوْمَ لَا یُخْزِی اللّٰهُ النَّبِیَّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
مَعَهٗۚ-نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ یَقُوْلُوْنَ
رَبَّنَاۤ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَ اغْفِرْ لَنَاۚ-اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ
قَدِیْرٌ‘‘(تحریم:۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو!اللہ کی
طرف ایسی توبہ کرو جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو، قریب ہے
کہ تمہارا رب تمہاری برائیاں تم سے مٹا دے اور
تمہیں ان باغوں میں لے جائے جن کے نیچے
نہریں رواں ہیں جس دن اللہ نبی اور ان کے ساتھ کے ایمان والوں کورسوا نہ کرے گا، ان
کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑتا ہوگا، وہ عرض
کریں گے، اے ہمارے رب!ہمارے لیے ہمارا نور پورا کردے اور
ہمیں بخش دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
اور
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ اللہ تعالیٰ کے ا س فرمان’’یَسْعٰى نُوْرُهُمْ
بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ ‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں ’’ ایمان
والوں کو ان کے اعمال کے مطابق نور عطا کیاجائے گا (جس کی روشنی
میں وہ پل صراط پار کریں گے،حتّٰی کہ)ان میں سے بعض
مومن ایسے ہوں گے جن کا نور پہاڑ کی مانند ہو گا اور بعض مومن ایسے
ہوں گے جن کا نور کھجور کے درخت کی مثل ہو گااور ان میں سے
سب سے کم نور ا س شخص کا ہوگا جس کا نور اس کے انگوٹھے پر ہو گا جو کہ کبھی روشن
ہو گا اور کبھی بجھ جائے گا۔( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الزہد، کلام ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ، ۸ / ۱۶۴، الحدیث: ۴۳)