Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ(17)
تفسیر: صراط الجنان
{اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا: جان لو کہ اللہ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ } یعنی اے لوگو! تم جان لو کہ زمین کے خشک ہو جانے کے بعد اللہ تعالیٰ بارش برسا کر اور سبزہ اگا کر زمین کو زندہ کرتا ہے اور ایسے ہی دِلوں کو سخت ہوجانے کے بعد نرم کرتا ہے اور انہیں علم و حکمت سے زندگی عطا فرماتا ہے۔ بعض مفسرین نے فرمایا ’’یہ ذکر کے دِلوں میں اثر کرنے کی ایک مثال ہے کہ جس طرح بارش سے زمین کو زندگی حاصل ہوتی ہے ایسے ہی اللہ تعالیٰ کے ذکر سے دِل زندہ ہوتے ہیں ۔( خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۲۳۰، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۱۲۱۰، ملتقطاً)
دل کی سختی کے اسباب اور ا س کی علامات:
یاد رہے کہ دل کی نرمی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اور دل کی سختی بہت بڑی آفت ہے کیونکہ دل کی سختی کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اس میں وعظ و نصیحت اثر نہیں کرتا،انسان کبھی اپنے سابقہ گناہوں کو یاد کر کے نہیں روتا اور اللہ تعالیٰ کی آیات میں غورو فکر نہیں کرتا۔دل کی سختی کے مختلف اَسباب اور علامات ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں :
(1)…اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غفلت برتنا۔
(2)…قرآنِ پاک کی تلاوت نہ کرنا۔
(3)… موت کو یاد نہ کرنا۔
(4)…بیکار باتیں زیادہ کرنا۔
(5)… فحش گوئی کرنا۔
اب ان سے متعلق 6اَحادیث ملاحظہ ہوں ،
(1)… حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ اس کی مثال جو اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرے اور جو نہ کرے زندہ اور مردہ کی سی ہے۔( بخاری، کتاب الدعوات، باب فضل ذکر اللّٰہ عزوجل ، ۴ / ۲۲۰، الحدیث: ۶۴۰۷ )
(2)… حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے۔نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جس گھر میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے اور جس گھر میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔(مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب استحباب صلاۃ النافلۃ... الخ، ص۳۹۳، الحدیث: ۲۱۱(۷۷۹))
(3)…حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے ،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بغیر زیادہ باتیں (یعنی بیکار باتیں )نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہے اور لوگوں میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دور سخت دل والا ہے۔( ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲-باب منہ، ۴ / ۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹)
(4)…حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، حضورِ انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ یہ دل ایسے زنگ آلود ہوتے رہتے ہیں جیسے لوہا پانی لگنے سے زنگ آلود ہوجاتا ہے ۔ عرض کی گئی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان دلوں کی صفائی کس چیز سے ہو گی؟ارشاد فرمایا ’’موت کو زیادہ یاد کرنے سے اور قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے سے۔( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان... الخ، فصل فی ادمان تلاوۃ القرآن، ۲ / ۳۵۲، الحدیث: ۲۰۱۴)
(5)… حضرت ربیع بن انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’دنیا سے بے رغبت ہونے اور آخرت کی طرف راغب ہونے کے لئے موت کو یاد کرنا کافی ہے۔( شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان... الخ، ۷ / ۳۵۲، الحدیث:۱۰۵۵۴)
(6)…حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’شرم و حیا ایمان سے ہے ا ور ایمان جنت میں ہے اور فحش گوئی سخت دلی سے ہے اور سخت دلی آگ میں ہے۔( ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی الحیائ، ۳ / ۴۰۶، الحدیث: ۲۰۱۶)
اللہ تعالیٰ ہمیں دل کی سختی سے محفوظ فرمائے اور دل کی نرمی عطا فرمائے،اٰمین۔
{قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ: بیشک ہم نے تمہارے لیے نشانیاں بیان فرمادیں ۔} ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! بیشک ہم نے تمہارے لیے اپنی وحدانیَّت اور قدرت پر دلالت کرنے والی نشانیاں بیان فرمادیں تاکہ تم ان سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کوسمجھو اور ان نشانیوں کے تقاضوں کے مطابق عمل کر کے دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاؤ۔( خازن، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴ / ۲۳۰، ابو سعود، الحدید، تحت الآیۃ: ۱۷، ۵ / ۶۸۶، ملتقطاً)