Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 25 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِۚ-وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِؕ-اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ: بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا ۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو ان کی امتوں کی طرف روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ ان چیزوں کو نازل فرمایا۔
(1)…دین کے اَحکام اور مسائل بیان کرنے والی کتاب۔
(2)…ترازو۔ ایک قول یہ ہے کہ یہاں ترازو سے مراد عدل ہے۔اس صورت میں معنی یہ ہے کہ ہم نے عدل کا حکم دیا، اور ایک قول یہ ہے کہ ترازو سے وزن کرنے کا آلہ ہی مراد ہے، اورترازو نازل کرنے سے مقصود یہ ہے کہ لوگ آپس میں تول کر چیزیں لینے دینے کے معاملے میں انصاف پر قائم ہوں اور کوئی کسی کی حق تَلَفی نہ کرے۔ مروی ہے کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس ترازولائے اور فرمایا کہ اپنی قوم کو حکم دیجئے کہ اس سے وزن کریں ۔
(3)… لوہا۔مفسرین نے فرمایا کہ یہاں آیت میں ’’ اتارنا‘‘ پیدا کرنے کے معنی میں ہے اورمراد یہ ہے کہ ہم نے لوہا پیدا کیا اور لوگوں کے لئے مَعادِن سے نکالا اور انہیں اس کی صنعت کا علم دیا ۔حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے چار بابرکت چیزیں آسمان سے زمین کی طرف اتاریں ، (1)لوہا۔(2) آگ ۔(3)پانی۔(4)نمک۔( مسند الفردوس، باب الالف، ۱ / ۱۷۵، الحدیث: ۶۵۶)
اور لوہے کافائدہ یہ ہے کہ اس میں ا نتہائی سخت قوت ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے اسلحہ اور جنگی ساز و سامان بنائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کیلئے اور بھی فائدے ہیں کہ لوہا صنعتوں اور دیگر پیشوں میں بہت کام آتا ہے۔
آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ لوہا نازل کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کودیکھے جوجہاد میں لوہے کو استعمال کر کے اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتا ہے حالانکہ ا س نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں ہوا، بیشک اللہ تعالیٰ قوت والا، غالب ہے ،اس کو کسی کی مدددرکار نہیں اور دین کی مدد کرنے کا اس نے جو حکم دیا یہ انہیں لوگوں کے فائدے کے لئے ہے۔( خازن، الحدید،تحت الآیۃ: ۲۵، ۴ / ۲۳۲، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۱۲۱۲، روح البیان، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۵، ۹ / ۳۷۹-۳۸۰، جلالین، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۴۵۱، ملتقطاً)