Home ≫ ur ≫ Surah Al Hadid ≫ ayat 24 ≫ Translation ≫ Tafsir
الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَ یَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِؕ-وَ مَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ(24)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ: وہ جو بخل کریں ۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند نہیں فرماتا جو اپنے پاس مال اور دنیا کا سازو سامان ہونے کے باوجود ا س مال و دولت سے محبت اور اپنے نزدیک اس کی قدر کی وجہ سے اُس مال میں بخل کرتے ہیں اور ا س مال کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور نیک کاموں میں خرچ نہیں کرتے اور وہ صرف اپنے بخل کو ہی کافی نہیں سمجھتے بلکہ لوگوں کو بھی بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اپنا مال روک لینے کی ترغیب دیتے ہیں ، اور جو واجب صدقات سے منہ پھیرے تو بیشک اللہ تعالیٰ ہی تمام مخلوق سے بے نیاز اورحمد کے لائق ہے۔
دوسری تفسیر یہ ہے کہ وہ یہودی جو سابقہ کتابوں میں لکھے ہوئے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اوصاف چھپاتے ہیں اور ان کے اوصاف بیان کرنے سے خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتے ہیں تو ان کے لئے سخت وعید ہے اور جو ایمان لانے اور اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول کی فرمانبرداری کرنے سے منہ پھیرے تو بیشک اللہ تعالیٰ ہی اپنی تمام مخلوق سے بے نیاز اورحمد کے لائق ہے تو ان سے کس طرح بے نیاز نہ ہو گا۔( خازن ، الحدید ، تحت الآیۃ : ۲۴ ، ۴ / ۲۳۲ ، مدارک، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۱۲۱۲، جلالین، الحدید، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۴۵۱، ملتقطاً)
راہِ خدا میں مال خرچ کرنے سے بخل کرنے اورنبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اوصاف چھپانے کی مذمت:
اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے سے بخل کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’ هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ‘‘(سورہ محمد:۳۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہاں ہاں یہ تم ہو جو بلائے جاتے ہو تاکہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل دے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔
اور سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اوصاف چھپانے والوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِۙ-اُولٰٓىٕكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَ ‘‘(بقرہ:۱۵۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جو ہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں حالانکہ ہم نے اسے لوگوں کے لئے کتاب میں واضح فرمادیا ہے تو ان پر اللہ لعنت فرماتاہے اور لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں ۔
اور ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ٘-فَنَبَذُوْهُ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ وَ اشْتَرَوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًاؕ-فَبِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ(۱۸۷)لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ‘‘(ال عمران:۱۸۷،۱۸۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور یاد کرو جب اللہ نے ان لوگوں سے عہد لیا جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور اس کتاب کو لوگوں سے بیان کرنا اوراسے چھپانا نہیں تو انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کرلی تو یہ کتنی بری خریداری ہے۔ہر گزگمان نہ کرو ان لوگوں کو جو اپنے اعمال پر خوش ہوتے ہیں اور پسند کرتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے کئے ہی نہیں ، انہیں ہرگز عذاب سے دور نہ سمجھو اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
ان آیات سے معلوم ہو اکہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے بخل کرنا،لوگوں کو بخل کرنے کی ترغیب دینا، یونہی حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اوصاف چھپانا اور ان اوصاف کو چھپانے کی ترغیب دینا انتہائی مذموم اعمال ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے محفوظ رکھے ،اٰمین۔